دنیا کے بلند ترین محاذِ جنگ سیاچن کی تاریخ کے اہم معرکہ ”آپریشن چُمک“ کو 35 سال مکمل ہوگئے۔
سیاچن برف کاوہ صحرا ہے جہاں دُشمن بھارت کے علاوہ بُلند و بالا برفانی چوٹیاں، گہری کھائیاں، برفانی طوفان اور لینڈ سلائیڈنگ پاکستان آرمی کے جوانوں کے لئے بڑے چیلنجز ہیں۔
پاکستان کی تاریخ میں ”آپریشن چُمک“ دنیا کے بلند ترین محاذِ جنگ سیاچن کی تاریخ کا ایک اہم معرکہ ہے، جس میں 30 اپریل 1989 کو وسائل کی کمی اور انتہائی مشکل موسمی حالات میں لیفٹیننٹ نوید الرحمن کو ہیلی کاپٹرکے ساتھ سلنگ کرکے 25 ہزار فٹ کی بلندی پراتارا گیا۔
اس تاریخی معرکے کی رُوداد پاک فوج کے بہادرسپوت میجر(ر) نویدالرحمان(ستارہ جرأت) نے اپنی زبانی بیان کرتے ہوئے کہا کہ’’یہ بادلوں کے اوپر لڑی جانے والی ایسی جنگ ہے جسکا اعزاز دنیا میں کسی فوج کو حاصل نہیں، یہاں فورسز کو ایک نہیں بلکہ دو دشمنوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ایک موسم اور دوسرا ازلی دشمن بھارت۔ ‘‘
میجر ریٹائرڈ نوید الرحمان کا کہنا تھا کہ ’’یہ آپریشن اپریل 1989 میں شروع ہواجب دشمن کا ایک خفیہ پیغام پاکستان آرمی نے انٹرسیپٹ کیا، جب اس پیغام کو ڈی کوڈ کیا گیا تو پتہ چلا کہ دشمن ” چُمک سیکٹر“ کی دو پوسٹوں پر قبضہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا‘‘۔
ریٹائرڈ میجر ریٹائرڈ نے مزید بتایا کہ ’’ہم دشمن کے آنے سے پہلے ان علاقوں میں پہنچے جو ہماری کامیابی ہے،میں نے دنیا کی سب سے بلند پوسٹ 21 ہزار 4 سو کی بلندی پر قائم کی، ’میں اس وقت ایسی پوسٹ پر تھا، جہاں سےمجھےدشمن کی نقل و حرکت واضح دکھائی دی تومیں نےاپنی بٹالین کودشمن کےآگےبڑھنےکی اطلاع دی‘‘۔
پاک فوج کے بہادرسپوت کا کہنا تھا کہ ’’ہم نے ایک منصوبہ تیار کیا جس کے لیے میں نے اپنے آپ کو رضا کارانہ طور پر پیش کیا، میں ایک رسی سے لٹک کر ہیلی کاپٹر کے ذریعے بلند و بالا مطلوبہ چوٹی تک پہنچ گیا، وہاں پہنچ کر میں نے اذان دی اور اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ میں پاکستان کا سپاہی ہوں،کامیابی عطا کر۔
’’ہم نے3 دن تک بغیر کسی مدد کےمنفی40ڈگری سینٹی گریڈمیں دشمن کی گولہ باری کاایک میگزین سےمقابلہ کیا اوراسےآگےبڑھنےنہیں دیا، میں وائرلیس پر پیغام دیتا تھا کہ میں نے دشمن کے لوگ پکڑ لیے ہیں جس سے دشمن کی صفوں میں کھلبلی مچ گئی ، یہ ایک ٹیم ورک تھا ہم نے ڈٹ کر دشمن کا مقابلہ کیا، سخت زخمی ہونے کے باوجود میرا حوصلہ بلند تھا‘‘۔
’’اس کے بعد ہمارے لیے مدد آئی جنہوں نے دشمن پر حملہ کیا اور دشمن کی پوسٹ تباہ کر کے اسے وہاں سے پسپا کیا، مجھے خوشی ہے کہ دنیا کی بلند ترین ”نوید پوسٹ” کو بچوں کے نصاب میں بھی شامل کیا گیا ہے ، سپاہی ہونے کے ناطے یہ اعزاز میرا زیور ہے، اس پر مجھے، میری فیملی اور میرے وطن کو فخر ہے کہ پاکستان آرمی نے اس پوسٹ کو میری بہادری کے اعتراف میں میرے نام سے منسوب کیا‘‘۔
چُمک سیکٹر کے اس مقام کو ’’نوید ٹاپ‘‘کے نام سے جانا جاتا ہے ، یہ سیاچن کے محاذ پر پاکستان آرمی کی تاریخ میں بہت بڑی فتح تھی، اس پوسٹ پر پاکستان کا سبز ہلالی پرچم آج بھی اُسی شان سے لہرا رہا ہے۔
مادرِ وطن کے بہادر سپوت آج بھی اس بلند ترین جنگی محاذ پر اس سبز ہلالی پرچم کی حفاظت اسی بُلند جذبے سے کر رہے ہیں ، چُمک آپریشن کے دوران لانس نائیک نذیر نے جام شہادت نوش کیا،قوم کی عظمت کی داستانیں اسی خون سے لکھی جاتی ہیں جو دفاعِ وطن کیلئے بہنے کو تیار رہتا ہے۔
غازیانِ چُمک آپریشن لیفٹیننٹ نوید کو ان کی بے مثال بہادری کے اعتراف میں ستارہ جرأت کے اعزاز سے نوازا گیا۔