دنیا کے تقریباً تمام معاشروں میں ساس بہو کے جھگڑے اور چپقلش کا مسئلہ کئی صدیوں سے چلا آرہا ہے اور آج تک قائم ہے، کسی ساس کو اپنی بہو سے شکایت ہے تو کوئی بہو اپنی ساس سے نالاں نظر آتی ہے۔
اس حوالے سے اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں اس موضوع پر گفتگو کی گئی اور اس کے سدباب کیلئے شرکاء نے اپنے طور پر متعدد تجاویز بھی دیں۔
پروگرام میں پاکستان شوبز انڈسٹری کی نامور اداکارائیں ندا ممتاز، ماہم عامر شیخ اور غزل صدیق نے اپنے تجربات کی روشنی میں ناظرین کو اپنے مشوروں سے آگاہ کیا۔
اس موقع پر ایک خاتون کی جانب سے جو ایک ساس تھیں انہوں نے مسئلہ بیان کرتے ہوئے اپنی بہو کی عادات اور رویے سے متعلق شکایت کی۔
انیسہ شفیع نامی خاتون کا کہنا تھا کہ ویسے تو میری ایک ہی بہو ہے اور وہ بہت اچھی بھی ہے لیکن اس کی ایک بات سے مجھے پریشانی ہوتی ہے وہ یہ کہ وہ صبح جلدی اٹھنے کے بجائے دوپہر 12 بجے سو کر اٹھتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شادی کو ایک سال ہوگیا ہے، لاکھ سمجھا لیا لیکن وہ باز نہیں آتی، میں چاہتی ہوں کہ گھر کا ماحول بھی خراب نہ ہو اور یہ مسئلہ بھی حل ہوجائے بتائیں میں کیا کروں؟
اس حوالے سے اداکارہ ندا ممتاز نے بتایا کہ لڑکیوں کی کچھ عادتیں اپنے والدی کے گھر سے بنی ہوئی ہوتی ہیں جو آہستہ آہستہ ہی اپنی سسرال کے مطابق بدلتی ہیں، اگر ساس زبردستی کرے گی تو یقینی طور پر بدمزگی ہوگی۔ یہ بات اس کا شوہر اسے کہہ سکتا ہے۔
غزل صدیق کا کہنا تھا کہ کسی بات کو کہنے کا انداز بھی بہت اہمیت رکھتا ہے اگر کسی بچے کو بھی سختی سے کوئی کام کہا جائے گا تو اس کو بھی اچھا محسوس نہیں ہوگا۔