fbpx
خبریں

سپریم کورٹ کا فیصلہ: پنجاب اسمبلی میں ن لیگ کا 28 نشستوں سے محروم ہونے کا امکان/ اردو ورثہ

لاہور: سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پنجاب اسمبلی میں ن لیگ کا 28 نشستوں سے محروم ہونے کا امکان ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے نشستوں کی معطلی کے فیصلے سے پنجاب میں ن لیگ کا خواتین کی 25 مخصوص نشستوں سے محروم ہونے کا امکان ہے۔

اس کے علاوہ مسلم لیگ ن غیرمسلموں کی 3 سیٹوں سے بھی محروم ہوسکتی ہے ، ایوان میں مسلم لیگ ن کی اس وقت 227 نشستیں ہیں۔

سپریم کورٹ کے فیصلے سے مسلم لیگ ن کی 28 کے قریب نشستیں کم ہونے کے باعث 199 کی پوزیشن پر آسکتی ہے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے پاس پنجاب اسمبلی میں 106 نشستیں ہیں۔

اسمبلی میں پیپلز پارٹی 15 نشستوں کے ساتھ تیسری بڑی جماعت ہے جبکہ ق لیگ11 اور استحکام پاکستان پارٹی کے پاس  اسمبلی میں 7 نشستیں ہیں۔

مسلم لیگ ضیا،ایم ڈبلیوایم،ٹی ایل پی کے پاس اسمبلی میں ایک ایک نشست ہیں۔

خیا ل رہے سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کی معطلی کے فیصلے کے بعد حکمران اتحادقومی اسمبلی میں دو تہائی حمایت سے محروم ہوگئی، فیصلےسے قبل حکمران اتحادکوایوان میں226ارکان کی حمایت حاصل تھی۔

یاد رہے سپریم کورٹ نے مخصوص سیٹیں دوسری جماعتوں کو دینے کافیصلہ معطل کردیا، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن اور پشاورہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کیا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس میں کہا کہ ہم الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ کے فیصلوں کومعطل کررہے ہیں ، فیصلوں کی معطلی صرف اضافی سیٹوں کو دینےکی حدتک ہوگی، عوام نے جوووٹ دیااس مینڈیٹ کی درست نمائندگی پارلیمنٹ میں ہونی چاہیے۔

جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ مخصوص نشستیں ایک ہی بارتقسیم کی گئیں،دوبارہ تقسیم کامعاملہ ہی نہیں، تو جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ پھر الیکشن کمیشن کا حکمنامہ پڑھ کر دیکھ لیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا زیادہ نشستیں بانٹنا تناسب کے اصول کےخلاف نہیں، جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ میں بتاتا ہوں الیکشن کمیشن نےاصل میں کیا کیا ہے تو جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے کیا کیا اس سےنہیں آئین کیا کہتا ہے اسکے غرض ہے

جسٹس اطہر من اللہ نے وکیل سے کہا کہ آپ جس بیک گراؤنڈمیں جا رہے ہیں اس کے ساتھ کچھ اور حقائق بھی جڑے ہیں، ایک جماعت انتخابی نشان کھونے کے بعد بھی بطور سیاسی جماعت الیکشن لڑ سکتی تھی، بغیرمعقول وجہ بتائےمخصوص سیٹیں دیگرجماعتوں میں بانٹی گئیں۔

وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعت کا مطلب ہوتا ہےوہ جماعت جو انتخابی نشان پر الیکشن لڑے، پارٹی کو رجسٹرڈ ہونا چاہئے۔

جسٹس مصور علی شاہ نے کہا کہ ہم آپ کو 60گھنٹے دینےکو تیار ہیں، آئین کا آغاز بھی ایسے ہی ہوتا ہےکہ عوامی امنگوں کےمطابق امور انجام دیئےجائیں گے، کیا دوسری مرحلے میں مخصوص سیٹیں دوبارہ بانٹی جا سکتی ہیں۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ دوسری جماعتوں کو نشستیں دینے کا فیصلہ معطل رہے گا، فیصلے کی معطلی اضافی سیٹوں کی حد تک ہو گی۔

Comments




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے