ماہرین فلکیات جو خلا کو تسخیر کرنے کے کوششوں میں کئی سیارے دریافت کرچکے ہیں اب انہوں نے کائنات کی تاریخ کا سب سے منفرد سیارہ دریافت کیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ دریافت ہونے والا سیارہ روئی کے گالوں جیسا نرم وملائم اور انتہائی ہلکا پھلکا سیارہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے اس سیارے کو ڈبلیو اے ایس پی-193 بی کا نام دیا ہے جو اب تک دریافت ہونے والا سب سے ہلکا سیارہ ہے بلکہ ہماری زمین سے 1200 نوری سال کے فاصلے پر بھی واقع ہے۔
ماہرین فلکیات نے روئی کے گالے کی خاصیت والے ایسے بڑے سیارے کو دریافت کیا جو ہماری کہکشاں میں ایک ستارے کے گرد چکر لگا رہا تھا۔
فلکیاتی ماہرین کی ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ سیارہ زیادہ تر ہائیڈروجن اور ہیلیم گیسوں پر مشتمل ہے۔ جو مشتری سیارے سے 50 فیصد بڑا ہے، مگر اس کی کثافت انتہائی کم ہے۔
اب تک اس نو دریافت سیارے کے بارے میں جومعلومات حاصل ہوئی ہیں۔ اس کے مطابق یہ مشتری سے حجم میں 50 فیصد بڑا ہے۔ تاہم مشتری کی کثافت 1.33 گرم فی کیوبک سینٹی میٹر، زمین کی 5051 جب کہ اس کے برعکس اس نو دریافت شدہ سیارے کی کثافت 0.059 گرام فی کیوبک سینٹی میٹر ہے جب کہ روئی کے گالے 0.05 ہوتی ہے۔
ڈبلیو اے ایس پی-193 بی نامی یہ سیارہ اپنا ایک مدار زمین کے 6.25 دن میں مکمل کرتا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق اس سیارے کی دریافت ہماری کہکشاں سے متعلق نئی معلومات فراہم کرنے کا ذریعہ بنے گی۔
سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق سیارہ آسمان پر گردش کرنے والے ایسے اجسام کو کہا جاتا ہے جو عموماً اپنے شمسی نظام کے گرد چکر لگاتے ہیں، چاہے وہ ٹھوس ہوں یا پھر ان میں صرف گیسیں ہی بھری ہوئی ہوں۔