ہم نے اپنے اردگرد لوگوں کو اکثر دیکھا ہوگا کہ وہ ضرورت سے زیادہ کھانا کھا جاتے ہیں اور انہیں پیٹ بھرنے کا احساس ہی نہیں ہوتا اور نہ ہی ان کا ہاتھ رکتا ہے۔
بلا سوچے سمجھے کام کرنا یا بہت زیادہ کھانا جسمانی وزن میں اضافے اور موٹاپے کے ساتھ مختلف نفسیاتی امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
اس حوالے سے محققین کی تحقیق نے سب جو حیران کردیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ اس کا بڑا ذمہ دار آپ کا اپنا دماغ ہے۔
امریکی ماہرین کی ایک منفرد تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ دماغ کے دو حصوں کی گڑ بڑ کی وجہ سے بعض لوگ پیٹ بھر جانے کے باوجود کھانا کھاتے رہتے ہیں۔
عام طور پر انسان اس وقت غذا کھانا بند کردیتا ہے جب اس کا پیٹ بھر جاتا ہے لیکن بعض افراد کو اس بات کا ادراک نہیں ہوتا اور وہ پیٹ بھر جانے کے باوجود کھانا کھاتے رہتے ہیں۔
تحقیق میں ماہرین نے پایا کہ دراصل ایسے افراد کے دماغ کے دو حصے درست انداز میں کام نہیں کرپاتے، جس وجہ سے وہ حد سے زیادہ کھانا کھالیتے ہیں۔
نیشنل لائبریری آف میڈیسن (این آئی ایچ) کے مطابق ماہرین نے تحقیق کے لیے درجنوں افراد پر تحقیق کی اور انہوں نے رضاکاروں کے دماغ کے اسکین نکالنے سمیت ان میں کھانا کھانے کی عادت کو بھی دیکھا۔
ماہرین نے پایا کہ جن افراد کے دماغ کا خوشبو کی شناخت کرنے والا حصہ (olfactory tubercle) اور رویوں کے لیے کام کرنے والا حصہ (periaqueductal gray) گڑ بڑ کرنے لگتے ہیں، تب لوگ پیٹ بھر جانے کے باوجود کھانا کھاتے رہتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق مذکورہ دونوں حصوں میں خرابی یا خلل کی وجہ سے انسان کو اپنے رویے اور کھانے کی عادت یا حد کا علم نہیں ہوپاتا اور وہ پیٹ بھر جانے کے باوجود بھی کھانا کھاتا رہتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ماہرین اس بات کا تعین نہیں کرسکے کہ دماغ کے مذکورہ دونوں حصے غیر فعال کیوں ہوجاتے ہیں یا ان میں خلیل کیوں پڑتا ہے؟