تل ابیب: اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو امریکی طلبہ کے مظاہروں پر آپے سے باہر ہو گئے، نیتن یاہو نے امریکی طلبہ کے مظاہروں کو ’یہود دشمنی‘ کا نام دے دیا۔
دی گارڈین کے مطابق صہیونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے بدھ کے روز امریکا کی یونیورسٹیوں میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہروں کو ’خوف ناک‘ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی، اور کہا کہ ان مظاہروں کو ’روکنا ہوگا‘ انھوں نے طلبہ کو ’یہود دشمن‘ بھی قرار دے دیا۔
نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا ’’امریکا کے کالج کیمپسز میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ہول ناک ہے‘‘ صہیونی وزیر اعظم نے دعویٰ کیا کہ ’’یہودی مخالف ہجوم نے معروف یونیورسٹیوں پر قبضہ کر لیا ہے۔‘‘
انھوں نے مزید کہا ’’وہ اسرائیل کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں، وہ یہودی طلبہ پر حملہ کر رہے ہیں، وہ یہودی فیکلٹی پر حملہ کر رہے ہیں، یہ سب ناقابل جواز ہے، اسے روکنا ہوگا۔‘‘ نیتن یاہو نے کہا ’’متعد یونیورسٹی صدور کا ردعمل شرمناک تھا، انھیں مزید کچھ کرنے کی ضرورت تھی۔‘‘
امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہرے اور گرفتاریاں
ان کا کہنا تھا کہ ’’اب جو چیز ہم سب کے لیے اہم ہے وہ یہ ہے کہ ہم سب جو اپنی اقدار اور اپنی تہذیب کی قدر کرتے ہیں، ایک ساتھ کھڑے ہوناہے اور کہنا ہے کہ ’’بہت ہو گیا۔‘‘
واضح رہے کہ امریکی جامعات میں اسرائیل مخالف احتجاج زور پکڑ گیا ہے، ہارورڈ یونیورسٹی کے یارڈ میں بھی طلبہ نے فلسطینیوں کے حق میں احتجاج کرتے ہوئے خیمے لگا لیے، یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا میں فلسطین کے حق میں احتجاجی مارچ کیا گیا، اور آزاد فلسطین کے نعرے لگائے گئے، پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں ایک شخص گرفتار کیا گیا، یونیورسٹی آف ٹیکساس میں بھی اسرائیل کے خلاف احتجاج کیا گیا، یونیورسٹی انتظامیہ کو کشیدگی کے پیشِ نظر پولیس بلانا پڑی، پولیس نے 3 مظاہرین کو گرفتار کیا۔ نیویارک کی کولیمبیا یونیورسٹی میں بھی اسرائیل مخالف احتجاج کے بعد امریکا کے متعدد کالجز کیمیسز میں فلسطین کے حق میں مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔
دی گارڈین کے مطابق ان مظاہروں کے نتیجے میں نیویارک، ٹیکساس اور کیلیفورنیا میں سیکڑوں طلبہ کو بڑے پیمانے پر معطل اور گرفتار کیا گیا ہے۔ امریکی کیمپسز میں فلسطین کے حامی طلبہ کی ریلیوں پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔