ذیابیطس ایک خاموش قاتل کہلائے جانے والا مرض ہے کیونکہ یہ ایک بیماری کئی امراض کا باعث بن سکتی ہے۔
اس کے بچاؤ کیلئے ضروری ہے کہ بلڈ شوگر کو چیک کراتے رہنا چاہیے اور ہر بار اس میں ہونے والا اضافہ اس بات کی دلیل ہے کہ یہ آگے بڑھ کر آپ کو ذیابیطس کا مریض بھی بنا سکتا ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق ذیابیطس کے مریضوں کے لیے خون میں شوگر کو متوازن رکھنا بہت ضروری ہے، میتھی، سیب کا سرکہ، اور فائبر اور زنک جیسے سپلیمنٹس تمام قدرتی علاج ہیں جو گلوکوز کی سطح کو کم کرنے میں مدد کرسکتے ہیں۔
اگر آپ ذیابیطس کی روک تھام کیلیے سنجیدہ اقدامات کرنا چاہتے ہیں تو اس کیلئے کچھ قدرتی علاج بھی ہیں ان ہدایات پر عمل کرکے آپ اس پر کافی حد تک قابو پا سکتے ہیں۔
مندرجہ ذیل مضمون میں یہاں چھ ایسے طریقے بیان کیے جارہے ہیں جو آپ کو بلڈ شوگر کے اضافے سے بچنے اور گلوکوز کی سطح کو برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرسکتے ہیں۔
1: ورزش
باقاعدگی سے ورزش کرنے سے بلڈ شوگر کی سطح بہتر ہوسکتی ہے، ورزش سے آپ کے خلیے جسم میں پٹھوں کو طاقت دینے کے لیے گلوکوز کو توانائی کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
ورزش کے بعد آپ کے پٹھوں میں دوران خون سے زیادہ گلوکوز پہنچتا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ آپ جتنے فٹ ہوتے ہیں انسولین کے نظام میں اتنی ہی بہتری آتی ہے۔
2: فائبر سے بھرپور غذائیں کھائیں
فائبر سے بھر پور غذائیں طویل العمری اور صحت مند زندگی کی کنجی ہیں، فائبر درحقیقت دو اقسام کا ہوتا ہے ایک کولیسٹرول کی سطح کم کرنے والا یا آسانی سے ہضم ہونے والا جو کہ دلیہ، مٹر، بیج، سیب، ترش پھل، گاجر وغیرہ میں پایا جاتا ہے جبکہ ایک قسم جذب نہ ہونے والا فائبر ہے جو گندم کے آٹے، گریوں، آلو اور سبزیوں جیسے گوبھی میں پایا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ گری دار میوے، بیج، سیب، کیلے، انگور اور بیریز وغیرہ، فائبر آپ کے جسم کو انسولین کی فراہمی کے لیے مدد کرتا ہے۔
3 : سیب کا سرکہ
ماہرین کا کہنا ہے کہ سیب کا سرکہ بلڈ شوگر کو کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے،
ایک جائزے کے مطابق کھانے کے ساتھ ایک سے دو کھانے کے چمچ سیب کا سرکہ پانی ملا کر پینے سے بلڈ شوگر میں نمایاں کمی واقع ہوتی ہے۔
4 : میتھی کا استعمال
سال 2023میں کیے جانے والے ایک تحقیقی جائزے سے معلوم ہوا ہے کہ میتھی کھانے سے اے آئی سی اور کھانے کے بعد بلڈ شوگر کی سطح کم ہو سکتی ہے۔ میتھی میں فور ہائیڈروکسی آئسولین نامی امینو ایسڈ ہوتا ہے جو لبلبہ کو انسولین کے اخراج کے لیے تحریک دیتا ہے۔
آپ کو فارمیسیز یا میڈیکل اسٹورز سے میتھی کے سپلیمنٹس مل سکتے ہیں، آپ میتھی کے بیجوں کو رات بھر گرم پانی میں بھگو کر خود بھی تیار کر سکتے ہیں، جس سے انہیں چبانے اور نگلنے میں آسانی ہوتی ہے۔
5 : جسم میں زنک کی مقدار
زنک ایک ایسا منرل ہے جس کی ہمارے جسم کو بہت ضرورت ہوتی ہے، اس کی کمی کئی مسائل کا باعث بن سکتی ہے، اس لیے خوراک میں زنک کو شامل کرنا ضروری ہوتا ہے۔
انسان کے لبلبے میں قدرتی طور پر زنک کی بڑی مقدار ہوتی ہے، یہ معدنیات جسمانی طور پر بہت اہم کردار ادا کرتی ہے جس میں لبلبہ میں بیٹا سیلز کو انسولین پیدا کرنے کی ترغیب دینا زیادہ اہم ہے۔ تربوز کے بیج، لہسن اور انڈے کی زردی میں زنک کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے۔
6: پروبائیوٹک غذاؤں کا استعمال
پروبائیوٹک کھانے میں قدرتی طور پر جسم میں پائے جانے والے بیکٹیریا اور خمیر کا مرکب ہوتے ہے، پروبائیوٹکس غذائیں کھانے سے آپ کے آنتوں کی صحت بہتر ہوتی ہے جو اینڈوکرائن سسٹم سے گہرا تعلق ہے۔ پری بائیوٹکس کھانے کے ناقابل ہضم اجزاء آنت کے بیکٹیریا کی افزائش میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
پری بائیوٹکس بہت سے پھلوں، سبزیوں اور اناج سمیت بہت سے اشیاء شامل ہیں جیسے موصلی سفید، جَو، بیر، چکری، ہری سبزیاں، پیاز، ٹماٹر، سویا بین اور گندم وغیرہ۔