لاہور : کرغزستان سے اپنی جان بچا کر بخیریت وطن واپس آنے والے پاکستانی طلباء نے آپ بیتی سنادی، 30 طلبا میں ایک زخمی طالب علم بھی شامل ہے۔
تفصیلات کے مطابق کرغزستان میں تعلیم کے حصول کیلئے جانے والے طلبہ وہاں کس پریشانی میں مبتلا ہیں؟ اس کی تفصیلات ایک طالب علم نے بیان کردیں۔
لاہور ایئر پورٹ پر بشکیک سے واپس آنے والے طالب علم شاہ زیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بشکیک میں مصری لوگوں نے ایک جھگڑے کے دوران مقامی لڑکوں کو مارا تھا۔
لڑائی کے دوران ویڈیوز بھی بنائی گئیں، مصری لڑکوں نے وہ ویڈیوز سوشل میڈیا پراپ لوڈ کردی تھیں، ویڈیوز سوشل میڈیا پراپ لوڈ کرنے کے بعد فسادات شروع ہوئے۔
طالب علم شاہ زیب نے بتایا کہ وہاں کے مقامی ٹرانسپورٹرز بھی غیر ملکی طلبا پر تشدد کر رہے ہیں جبکہ یونیورسٹیز انتظامیہ بھی جھوٹ بول رہی ہے،
اس کے علاوہ گزشتہ رات سے طلباء کے رہائشی فلیٹس میں آکر اور انہیں ڈھونڈ ڈھونڈ کر مارا جارہا ہے،مقامی لوگ ساری ساری رات فلیٹس کو گھیر کر لوگوں کپر تشدد کرتے ہیں۔
طالب علم کا کہنا تھا کہ کوئی جگہ بھی محفوظ نہیں سڑکوں پر بھی ڈھونڈ ڈھونڈ کر طلبا کو مارا جارہاہے، وہاں کی مقامی پولیس بھی کوئی تعاون نہیں کررہی، پولیس واقعےکے2سے3گھنٹے بعد جائے وقوعہ پر پہنچی۔
ایک سوال کے جواب میں طالب علم شاہ زیب کا کہنا تھا کہ ہم نے واپسی کیلئے اپنے ٹکٹس خود بک کرائی ہیں، پاکستانی سفارت خانے کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم لوگ پاکستان اپنی مدد آپ کے تحت واپس آئے ہیں، کرغزستان میں پاکستان کے طالب علموں کی تعداد تقریباً10ہزار ہے جن کی بڑی تعداد اس وقت مشکل میں ہے۔