پولیس اہلکاروں اور کچے کے ڈاکوؤں میں روابط کا انکشاف ہونے کے بعد ایس ایس پی ضلع شکارپور عرفان سموں نے آئی جی سندھ غلام نبی میمن کو خط لکھ دیا۔
ایس ایس پی شکارپور نے آئی جی سندھ کو ارسال کیے گئے خب میں ڈاکوؤں کے ساتھ روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کو ضلع بدر کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ 78 اہلکاروں کا ملزمان کے ساتھ گٹھ جوڑ ہے۔
عرفان سموں نے کہا کہ اہلکار ڈکیتی اور اغوا برائے تاوان میں ڈاکوؤں کو سہولت کاری فراہم کر رہے ہیں اور بھتہ خوری اور منشیات فروشی میں بھی ملوث ہیں۔
خط میں انہوں نے لکھا کہ مزکورہ اہلکار ڈاکوؤں کو پولیس کارروائی کی پیشگی اطلاع دیتے ہیں، ان کے ملوث ہونے کی وجہ سے چھاپے کامیاب نہیں ہوتے، 20 ہیڈ کانسٹبلز اور 58 کانسٹبلز کے ڈاکوؤں سے قریبی روابط ہیں۔
سندھ کے کچے کے علاقے میں موجود ڈاکوؤں کے راج نے قانون اور حکومتی رٹ کو چیلنج کر رکھا ہے۔ چند روز قبل آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا تھا کہ کچے میں سوشل میڈیا بند نہیں کر سکتے تاہم سائبر کرائم کو اس حوالے سے ریفرنس بھیجے گئے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا تھا کہ سی ٹی ڈی کو ٹاسک دیا گیا کہ کچے میں اسلحہ کون پہنچا رہا ہے، کچے میں صرف بدمعاش نہیں شریف لوگ بھی رہتے ہیں اسی لیے انٹیلیجنس آپریشن کرتے ہیں، کچے کا علاقہ بہت چھوٹا ہے لیکن جب ہم اندر جاتے ہیں تو اس کے بعد حقائق اور ہوتے ہیں۔
غلال نبی میمن نے دعویٰ کیا تھا کہ سکھر رینج میں کوئی مغوی ڈاکوؤں کے قبضے میں نہیں، سندھ پولیس کیلیے جدید اسلحہ خرید رہے ہیں، آپریشن کیلیے جدید گاڑیاں بھی پولیس کو دی جا رہی ہیں۔