بھارت کے حالیہ انتخابات میں مودی بڑے مارجن سے جیتنے کا دعویٰ کررہا ہے ، جس کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔
تفصیلات کے مطابق مودی کےدوبارہ اقتدارمیں آنےکےممکنہ خدشےسے بھارتی مسلمان شدیدعدم تحفظ کا شکار ہے، مسلسل10سالوں سےاقتدارمیں رہنے کے بعد بھی مودی سرکاردوبارہ اقتدارپرقابض ہونے کی خواہشمند ہیں۔
بھارت کے حالیہ انتخابات میں مودی کا بڑے مارجن سے جیتنے کا دعویٰ ہے، اقتدار کی حوس میں اندھی مودی سرکار کا ایجنڈا صرف ہندوتواذہنیت پرمبنی ہے۔
اپنے دس سالہ دور اقتدار میں مودی سرکار نےدیگر اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو نشانے پر رکھتے ہوئے اپنی سیاست کو پروان چڑھایا، نہ صرف عام بھارتی شہری بلکہ بھارتی پارلیمنٹ میں مسلمان ایم پی ایز بھی بی جے پی کی نفرت انگیز سیاست کی بھینٹ چڑھنے لگے۔
سال 2014 کے بعد سے بھارت میں مسلمان بنیادی حقوق سے بھی محروم کر دیئے گئے جبکہ مودی کے دور حکومت میں مسلمانوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے گئے۔
بھارتی مسلمانوں کو ہر طرح سے زدوکوب کیا گیا جبکہ ان کے گھروں، کاروباری مراکز اور عبادت گاہوں کو بھی غیر قانونی تجاوزات کی آڑ میں مسمار کر دیا گیا۔
رواں سال بھارت میں مودی سرکار کی جانب سے سی اے اے قانون میں بھی ترمیم کر دی گئی جس کے بعد بھارتی مسلمانوں سے ان کی شہریت کا حق بھی چھین لیا گیا۔
بطور مسلمان بھارت میں رہنا مودی سرکار نےاجیرن کر دیا ، بھارتی مسلمان کا کہنا ہے کہ ہم گھروں سے نکلنے سے ڈرتے ہیں یہاں انصاف کا قتل عام ہو چکا ہے، نماز پڑھتے ہوئے ہمیں بھارتی پولیس کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
20 کروڑ بھارتی مسلمان مودی کے زیر حکومت اپنے مذہب اور بنیادی حقوق کو لے کر نہایت تشویش کا شکار ہیں۔
مسلمانوں کا مزید کہنا ہے کہ بہار میں گورنمنٹ اور پولیس ایک طرفہ انصاف کرتی ہے، ہم ایک آزاد ملک میں رہ کر بھی غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں، مذہب کے نام پر کسی پارٹی کو حق نہیں کہ ووٹ مانگے، بی جے پی کے ترقیاتی کاموں کا مرکز صرف دہلی ہے لیکن بہار بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہے۔