بھارتی عوام بے روزگاری کےباعث شدید مالی عدم استحکام کا شکار ہے، بھارت کے نصف سے زیادہ نوجوان آن لائن نوکریاں کرکے اپنا پیٹ پال رہے ہیں۔
مودی سرکار دنیا کی سب سے بڑی اکانومی ہونے کا دعویٰ کر رہی ہے وہیں بھارت بےروزگاری کے باعث شدید عدم استحکام کا شکار ہے۔
مودی سرکار کے زیر اقتدار بھارت میں بےروزگاری اور غربت انتہائی سنگین حد تک پہنچ گئی اور بھارت سے بے روزگاری ختم کرنے کے تمام تر وعدے اور دعوے جھوٹے ثابت ہوئے۔
انڈیا ایمپلائمنٹ رپورٹ کے مطابق بھارت کی بے روزگار عوام کا 83 فیصد حصہ نوجوانوں کا ہے، بےروزگاری اور مودی سرکار کی بے حسی سے تنگ آکر بھارتی نوجوان غیر رسمی نوکریاں کرنے پر مجبور ہیں ، بھارت کے نصف سے زیادہ نوجوان آن لائن نوکریاں کرکے اپنا پیٹ پال رہے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ بھارت میں بے روزگاری کے باعث تقریباً 70 فیصد تعمیراتی مزدور کم سے کم اجرت پر کام کرنے پر مجبور ہیں۔
بھارتی تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق مودی سرکار کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارت میں ملازمتوں کا معیار بہت گر چکا ہے۔
نئی دہلی میں قائم انسٹی ٹیوٹ فار ہیومن ڈیولپمنٹ کے سینٹر فار ایمپلائمنٹ اسٹڈیز کے ڈائریکٹر نے کہا کہ ’’بھارتی معیشت میں غیر رسمی نوکریوں میں بہت اضافہ ہوا ہے۔‘‘
ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں 90 فیصد عوام غیر رسمی نوکریاں کرنے پر مجبور ہے اور اور رسمی ملازمت کا گراف بہت نیچے آگیا ہے۔
الجزیرہ رپورٹ میں کہا گیا کہ 2022 میں باقاعدہ ملازمت 24.2 فیصد سے گر کر 22.7 رہ گئی ہے۔
الجزیرہ کو بھارتی شہری روہیت کمار ساھو نے انٹرویو میں کچھ حیرت انگیز انکشافات کیے، ساھو نے الجزیرہ کو بتایا کہ، "مجھے مجبوراً ڈیلیوری بوائے کی نوکری کرنا پڑ رہی ہے تا کہ اپنے کالج کی فیس بھر سکوں”
اس کا کہنا تھا کہ "ملک میں بے روزگاری اور مالی استحصال کی وجہ سے میں غیر رسمی نوکریاں کرنے پر مجبور ہوں لیکن اسکے باوجود میری تعلیم کے اخراجات پورے کرنے میں قاصر ہوں”۔
ساھو کے مطابق گورمنٹ کی 12 ہزار سیٹوں پر 4 لاکھ بھارتی درخواستیں جمع کرواتے ہیں۔ اب ایسے حالات میں ہمیں کون نوکری دے گا۔
بے روزگاری کے خوف سے بھارتی عوام ہر قسم کا قانونی اور غیر قانونی راستہ اپنانے پر مجبور ہیں،بھارت میں بے روزگاری سے تنگ عوام غیر قانونی طور پر امریکااور برطانیہ منتقل ہو رہی ہے، بھارت میں بڑھتی بےروزگاری سے انسانی اسمگلنگ عروج پر پہنچ چکی ہے۔