غزہ جنگ بندی کیلئے مصری دارالحکومت قاہرہ میں سفارتی کوششیں جاری ہیں۔
خبرایجنسی کے مطابق حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ حماس غزہ میں جامع جنگ بندی معاہدے کی خواہاں ہے امریکا سے یقین دہانی چاہتے ہیں کہ رفح پر اسرائیلی زمینی حملہ نہیں ہو گا ہم ایسا معاہدہ چاہتے ہیں جس سے اسرائیلی انخلا اور یرغمالیوں کا تبادلہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اسماعیل ہنیہ نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ جنگ بندی کی تجویز کا مثبت انداز میں جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے مصر کے وزیر انٹیلی جنس میجر جنرل عباس کامل سے فون پر بات چیت کی تاکہ فلسطینی لوگوں کے خلاف جارحیت کو روکا جا سکے۔
تحریک کے سربراہ نے مصر کی طرف سے ادا کیے گئے کردار کو سراہا، اور جنگ بندی کی تجویز کا مطالعہ کرنے میں تحریک کے مثبت جذبے پر زور دیا۔
حماس کے سربراہ نے وزیر عباس کامل کو تصدیق کی کہ تحریک کا مذاکراتی وفد جلد از جلد مصر آئے گا تاکہ جاری بات چیت کو مکمل کرنے کے لیے ایک ایسا معاہدہ طے پا سکے جو ہمارے لوگوں کے مطالبات کو پورا کرے اور جارحیت کو روکے۔
انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ کا کہنا ہے کہ ترکی غزہ کی پٹی میں ابھی تک موجود قیدیوں کی رہائی کے لیے جاری مذاکرات میں شامل ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کی خبر کے مطابق انتہائی دائیں بازو کے وزیر، جو رفح پر اسرائیلی حملے کو روکنے والے کسی بھی معاہدے کی مخالفت کر رہے ہیں نے نیتن یاہو کو ایک خط لکھا جس میں ان پر ترکی کی شرکت کو چھپانے کا الزام لگایا گیا۔