وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ کہیں نہ کہیں تو ٹیکس نیٹ کا آغاز کرنا ہے تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی مہم سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے لاہور میں پری بجٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا کام صرف پالیسی بنانا ہے، کام پرائیویٹ سیکٹر کو کرناہے۔ مشکل صورتحال سے نکلنے کے لیے نجی شعبے کو آگے آکر لیڈ کرنا ہوگا اور معاشی استحکام کیلئےنجکاری کی طرف جانا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستان پہنچ چکی، ان سے کل مذاکرات کا آغاز ہوگا، جس میں مختلف معاملات پر گفتگو ہوگی۔ ایف بی آر کا ٹریک اینڈ ٹریس اقدام بری طرح ناکام رہا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ریونیو کا ہدف 94 کھرب روپے ہے، کرنٹ اکاؤنٹ اور بجٹ خسارے کو ختم کرنا ہے۔ کہیں نہ کہیں تو ٹیکس نیٹ کا آغاز کرنا ہے۔ تنخواہ دار طبقہ تو پہلے ہی ٹیکس نیٹ میں شامل ہے، تاجر برادری کو بھی ٹیکس نیٹ میں لائیں گے اور اس مہم سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر 9 بلین ڈالرز سے تجاوز کر گئے ہیں۔ روپے کی قدر مستحکم اور افراط زر میں کمی آ رہی ہے۔ حکومتی پالیسیوں سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مہنگائی میں کمی جب کہ اسٹاک ایکسچینج بلند ترین سطح پر ہے۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ صنعتوں کو یکساں توانائی کا ٹیرف دینا جائز مطالبہ ہے کیونکہ وہ 25 سے 26 فیصد انٹرسٹ ریٹ پر کام نہیں کرسکتیں۔ افراط زر میں کمی آئی ہے تو شرح سود میں بھی کمی آنی چاہیے۔
وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ معیشت کو دستاویزی بنائیں گے۔ مارچ اپریل میں ٹیکس رجسٹریشن کیلیے مہم کا آغاز کیا تھا۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ ٹیکس نیٹ میں آنے کے بعد انہیں ہراساں کیا جائے گا۔ حکومت سہولتیں مہیا کرے گی اور مذاکرات بھی کریں گے لیکن ٹیکس نیٹ میں لانے والی مہم سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اگر ٹیکس میں اسٹرکچرل تبدیلیاں نہ کیں تو25 ویں آئی ایم ایف پروگرام میں جانا پڑے گا۔