اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و سینیٹر فیصل واوڈا نے سپریم کورٹ کی جانب سے اپنی پریس کانفرنس پر ازخود نوٹ لیے جانے پر ردعمل میں کہا ہے کہ میں نے جو باتیں کی ہیں اُن پر قائم ہوں۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’خبر‘ میں فیصل واوڈا نے کہا کہ میں نے کوئی غلطی کی ہے جس کی ندامت ہو؟ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے سامنے پیش ہونے کا موقع مل رہا ہے بہت سے مسائل سے آگاہ کروں گا۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ جو باتیں میں نے پریس کانفرنس میں کی ہیں وہ میرے علاوہ اور لوگ بھی کر چکے ہیں، جو الزامات لگ رہے ہیں اس کے ثبوت نہیں تو ایسے نہیں چلے گا۔
انہوں نے کہا کہ سستی روٹی پر اسٹے آرڈر دیا گیا میں نے ذکر کیا تو غلط نہیں ہے، ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دینے والے جج کو کیا سزا ہوئی سوال پوچھا تو غلط نہیں کیا، میں نے کسی جج کی اہلیت پر سوال کیا ہی نہیں ہے۔
سابق وفاقی وزیر و سینیٹر نے کہا کہ قانون سازی کے سوالات اٹھائے ہیں اور ایسا اقدام ہو رہا ہے، عزت دیں گے تو ڈبل عزت دوں گا اور اگر بدمعاشی کریں گے تو ڈبل بدمعاشی کروں گا، آرٹیکل 19 اے کے تحت میں نے سوال کیا تھا جو میرا حق ہے، مجھے معافی مانگنے میں کوئی شرمندگی نہیں اگر میں غلط ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایماندار چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے سامنے پیش ہو رہا ہوں، وہ کہتے ہیں کہ انہیں لگتا ہے میں نے غلطی کی تو معافی مانگ لوں گا، میں رات کے اندھیرے میں اپنے بچوں کیلیے کچھ نہیں مانگتا، یہ نہیں ہو سکتا کہ کسی کیلیے کوئی اور کسی کیلیے کوئی قانون ہو۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ جہاں غلط ہوں گا کسی سے بھی معافی مانگنے کیلیے تیار ہوں، سینیٹر ہوں سوال پوچھوں گا کہ مجھے پراکسی کیوں کہا گیا ہے؟
پروگرام میں انہوں نے کہا کہ گرین کارڈ سے مجھے مسئلہ نہیں ہے، گرین کارڈ سے متعلق سوال کیا تو جوابی خط میں تاثر کیوں دیا گیا کہ چیف جسٹس کو بتا چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجرم کی براہ راست نشریات دکھانے پر پابندی تھی، بانی پی ٹی آئی مجرم ہیں اسی لیے انہیں براہ راست نہیں دکھایا گیا۔