fbpx
خبریں

اکثر بچے پڑھائی میں کمزور کیوں ہوتے ہیں؟ وجہ سامنے آگئی/ اردو ورثہ

بچوں کی پڑھائی کے معاملے میں مائیں بہت پریشان رہتی ہیں، ان کو یہی فکر لاحق رہتی ہے کہ ہزاروں روپے کے اخراجات کے باوجود ان کا بچہ دن بہ دن پڑھائی میں کیوں کمزور ہورہا ہے۔

اکثر بچوں میں پڑھائی کے معاملے میں یہ بد دلی کیوں نظر آتی ہے یا اس کی کیا وجوہات ہیں؟ ماؤں کے عالمی دن کے موقع پر اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں اس موضوع پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔

اس موقع پر ماہر نفسیات ڈاکٹر نیلم ناز نے ماؤں کو مفید مشورے دیئے اور کہا کہ ماؤں کی حتی الامکان یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو کتابیں گھول کر پلادیں تاکہ وہ اپنی اس ذمہ داری کو پورا کرسکیں۔


انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے یہ دیکھنا چاہیے کہ بچے میں ذہنی صحت کا یا جذباتی قسم کا کوئی مسئلہ درپیش تو نہیں۔ اس کیلئے یہ جاننا ضروری ہے کہ بچے کی ذہنی عمر اس کی جسمانی عمر سے مطابقت رکھتی ہے یا نہیں۔

اگر دوسری کلاس کا سات سال کا بچہ ذہنی طور پر چار سال کا ہے تو یقینی طور پر وہ کتابوں کو ٹھیک سے سمجھ نہیں پائے گا۔ اگر ذہنی صحت صحیح مطابقت رکھتی ہے اور پھر بھی پرابلم ہے تو اس کو دوسرے انداز سے سمجھنا ہوگا۔

پھر ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ کہیں اس بچے کو لرننگ ڈس ایبلیٹی اے ڈی ایچ ڈی یا آٹیزم میں سے کوئی مسئلہ تو درپیش نہیں۔

اے ڈی ایچ ڈی کیا ہے؟۔

ڈاکٹر نیلم ناز نے اے ڈی ایچ ڈی کی تعریف بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہر انسان میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ چار کام ایک جگہ بیٹھے کرسکتا ہے جیسے کہ کسی سے بات کرتے ہوئے چائے پینا اور ساتھ ہی اس کے سوالات کا جواب دینا یا جواب سوچنا وغیرہ۔

اگر اس بچے میں اے ڈی ایچ ڈی کا مسئلہ ہوگا تو وہ چار چیزوں پر بیک وقت توجہ مرکوز نہیں کرپائے گا، ایک کام کرتے ہوئے دوسرا بھول جائے گا۔ یا تو وہ کچھ پڑھ سکتا ہے اور لکھ نہپیں سکتا اور اگر لکھنا شروع کرے گا تو پڑھنے سے اس کا دھیان ہٹ جائے گا۔

Comments




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے