کراچی: پولیس نے سابق ایس ایس پی چوہدری اسلم کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم کے بھائی کو گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کر لیا۔
ایس ایس پی سٹی نے تصدیق کی کہ ملزم شہر میں دو مختلف گروہوں کو آپریٹ کر رہا تھا اس کے قبضے سے کلاشنکوف برآمد ہوئی ہے، گروہ بینک ڈکیتیوں، کیش وین اور شہریوں کو لوٹنے میں ملوث تھا۔
پولیس کے مطابق گرفتار ملزم کے سگے بھائی نعیم اللہ کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا جس نے چوہدری اسلم کو خودکش حملے میں شہید کیا تھا۔
ایس ایس پی سٹی نے بتایا کہ ملزم نے 2020 میں ایف بی ایریا میں کیش وین لوٹ کر 2 سکیورٹی گارڈز کو قتل کیا تھا، ملزم نے ساتھیوں کے ہمراہ گزشتہ سال نجی دفتر کے ملازم سے 50 لاکھ روپے چھینے تھے، ملزم نے 2019 میں ناظم آباد میں نجی بینک میں 34 لاکھ روپے کی ڈکیتی کی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ ملزم نے ساتھیوں سمیت گزشتہ سال آرام باغ میں شہری سے 24 لاکھ روپے چھینے تھے، ملزم نے ساتھیوں سمیت پاپوش نگر میں شہری سے 15 لاکھ روپے چھینے تھے، ملزم نے گزشتہ سال نیٹی جیٹی پل پر تاجر سے 14 لاکھ روپے کی ڈکیتی کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزم و دیگر وارداتوں کے بعد کے پی اور دیگر جگہوں پر روپوش ہو جاتے تھے، ملزم کا تعلق خان باچا گروہ سے بھی ہے۔
جنوری میں انسداد دہشتگرد عدالت نے چوہدری اسلم حملہ کیس میں شامل کالعدم تنظیم کے ملزمان ہائی کو پروفائل مقدمات سے بری کر دیا تھا۔
کورنگی مہران ٹاون سے کالعدم لشکرے جھنگوی کے ہائی پروفائل ملزمان کی گرفتاری اور بھاری مقدار میں بارودی مواد کی برآمدگی کے کیس میں پراسیکیوشن اور سی ٹی ڈی حکام دو ہزار کلوگرام سے زائد بارودی مواد کی برآمدگی کا الزام ثابت کرنے میں ناکام رہے تھے۔
بری ہونے والے ملزمان میں ظفر عرف سائیں، قاری جاوید، محمد وزیر اور سید حسان علی شامل تھے۔ سال 2017 میں کورنگی مہران ٹاون میں کارروائی کے دوران سی ٹی ڈی نے کالعدم تنظیم کے سلیپر سیل کے نیٹورک کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
پراسیکیوشن کے مطابق کارروائی کے دوران دو ہزار کلو گرام سے زائد بارودی مواد، آر پی جی راکٹس، مارٹر شیل اور خودکش جیکٹ برآمد کئے گئے تھے، کارروائی کے دوران کالعدم تنظیم کے سلیپر سیل کا انچارج دلدار عرف چاچا مارا گیا تھا۔