پشاور: پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا میں صحت کارڈ کا غلط استعمال روکنے کے لیے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ کے پی علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت صحت کارڈ سے متعلق اجلاس میں مریضوں کے علاج اور صحت کارڈ کے غلط استعمال کی روک تھام کے حوالے سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ شفافیت کے لیے آرٹیفیشل انٹیلیجنس ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
بریفنگ کے مطابق صحت کارڈ کے تحت 12 مارچ سے 8 اپریل تک 52542 مریضوں کاعلاج کیا گیا، اور ان مریضوں کے علاج پر کل 1314 ملین روپے لاگت آئی۔
بتایا گیا کہ شہریوں کی سہولت کے لیے صحت کارڈ سے متعلق ایک موبائل ایپلیکیشن بھی تیار کر لی گئی ہے، جب کہ صحت کارڈ سے متعلق عوامی شکایات سننے کے لیے کھلی کچہری منعقد کی جاتی ہے، اور شہریوں کے فیڈ بیک کے لیے رینڈم کالز کا سلسلہ شروع ہے، نادرا کے ذریعے ہونے والی فیڈ بیک کالز کے مطابق شہریوں کے اطمینان کی شرح 98.5 فی صد ہے۔
وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے صحت کارڈ پلس پروگرام کی مجموعی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا صحت کارڈ پروگرام کے لیے ترجیحی بنیادوں پر فنڈز دیے جائیں گے، اسے مزید بہتر اور عوامی توقعات کے مطابق بنایا جائے۔