خبریں

خلیل الرحمٰن قمر ہنی ٹریپ کیس: تین ملزمان کو سات سات سال قید کی سزا/ اردو ورثہ

لاہور کی ایک انسداد دہشت گردی عدالت نے  ڈرامہ نگار خلیل الرحمٰن قمر کو ہنی ٹریپ کرنے اور اغوا برائے تاوان کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے کیس کے مرکزی ملزمان آمنہ عروج، ممنون حیدر اور ذیشان کوسات سات سال قید کی سزا سنا دی جبکہ دیگر ملزمان کو مقدمے سے بری کر دیا۔

پیر کو ہونے والی سماعت میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے فیصلہ سنایا جس کے لیے ملزمہ آمنہ عروج سمیت دیگر کو جیل سے فیصلے کے لیے عدالت میں پیش کیا گیا۔

عدالت نے ملزمان کو تاوان مانگنے پر سزا سنائی، جبکہ عدالت کا کہنا تھا کہ ملزمان پر اغوا ثابت نہیں ہوا۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عدالت نے تین ملزمان کوسات سات سال قید جبکہ حسن شاہ سمیت دیگر کے خلاف الزامات ثابت نہیں ہوئے اورعدالت نے حسن شاہ سمیت دیگر ملزمان کو بری کر دیا۔

خلیل الرحمٰن قمر کو15 جولائی 2024 کو ملزمان کی جانب سے مبینہ طور پر اغوا برائے تاوان کیا گیا تھا۔

ملزمان کے خلاف21 جولائی کو تھانہ سندر میں اغوا اور دہشت گری کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہوا تھا۔

اگست میں انسداد دہشت گری عدالت میں کل 11 ملزمان کا ٹرائل شروع ہوا۔

ہنی ٹریپ کیس میں کل 17 گواہان عدالت میں جن میں خلیل الرحمٰن قمر، خلیل الرحمٰن قمر کے دوست، پولیس اور بینک کا عملہ شامل تھا۔

خلیل الرحمن قمر ہنی ٹریپ کیس کا ایک ملزم ضمانت پر رہا ہے۔ 

اس کیس کی مرکزی ملزم آمنہ عروج کی درخواست ضمانت لاہور ہائی کورٹ نے مسترد کر دی تھی۔

خلیل الرحمٰن ہنی ٹریپ کیس ہے کیا؟

معروف ڈرامہ نگار خلیل الرحمٰن قمر نے گذشتہ برس21 جولائی 2024 کو اپنے ساتھ 15 جولائی ہونے والی ڈکیتی اور اغوا کی واردات کی ایف آئی آر لاہور کے تھانہ سندر میں درج کروائی، جس کے مطابق ’ایک خاتون نے انہیں ڈراما پروڈیوس کرنے کی پیشکش کے بہانے بلایا لیکن وہاں پر مسلح افراد نے ان سے رقم ہتھیانے کے علاوہ اغوا کیا اور فون سے ڈیٹا بھی کاپی کر لیا۔‘

ایف آئی آر میں خلیل الرحمٰن نے بتایا کہ ’15 جولائی کو رات 12 بجے انہیں ایک نامعلوم نمبر سے کال آئی، کال کرنے والی خاتون نے اپنا نام آمنہ عروج بتایا اور کہا کہ میں آپ کی بہت بڑی فین ہوں، انگلینڈ سے آئی ہوں اور آپ کے ساتھ ڈراما بنانا چاہتی ہوں جس کے بعد خاتون نے مجھے بحریہ ٹاؤن کی لوکیشن بھیج دی اور میں چار بج کر 40 منٹ پر وہاں پہنچ گیا۔‘

خلیل الرحمٰن قمر نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ اس دوران مزید افراد بھی وہاں پہنچ گئے جنہوں نے ان سے ان کا پرس بھی لے لیا جس میں چھ ہزار روپے، اے ٹی ایم کارڈ اور شناختی کارڈ وغیرہ تھا جبکہ ان کا آئی فون 11 بھی لے لیا جس کی قیمت ڈیڑھ لاکھ روپے تھی۔‘

خلیل الرحمٰن قمر نے اپنے بیان میں بتایا کہ ’ملزمان نے مجھ سے زبردستی میرے فون کا پاس ورڈ لیا اور میرے فون کا ڈیٹا اپنے فون پر ٹرانسفر کر لیا اور مجھے بری طرح زدوکوب کیا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اسی دوران ایک ملزم ان کا اے ٹی ایم کارڈ لے کر اٹھا اور گن پوائنٹ پر ان کا پاس ورڈ پوچھا اور اے ٹی ایم مشین سے دو لاکھ 67 ہزار روپے نکلوا کر کہا کہ انہیں مار دینے کا حکم ہے اور ان سے ایک کروڑ روپے کا مطالبہ بھی کیا۔

’اس کے بعد انہیں فلیٹ سے لیجا کر ایک ویران جگہ پر اتار کر قرار ہو گئے اور اس دوران ان کی ایک لاکھ روپے مالیت کی گھڑی بھی اتروائی اور ان پر تشدد بھی کرتے رہے۔‘

اس وقت ڈی آئی جی آرگنائزڈ کرائم یونٹ عمران کشور نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’خلیل الرحمٰن قمر نے نامعلوم وجوہات کی بنیاد پر فوری ایف آئی آر درج نہیں کروائی لیکن 21 جولائی کو انہوں نے تھانہ سندر میں درخواست دی جس پر ان کی مدعیت میں اغوا اور ڈکیتی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔‘

اگلے چند ہی روز میں پولیس نے اس کیس کے مرکزی ملزم حسن شاہ اور آمنہ عروج سمیت 12 افراد کو زیر حراست لیا اور انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔ مرکزی ملزم کی گرفتاری کے بعد خلیل الرحمٰن کی ایک نازیبا ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔




Source link

Related Articles

رائے دیں

Back to top button