جیمز کیمرون فلموں کا بجٹ کم کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کے حامی/ اردو ورثہ

ہالی وڈ کے نامور ہدایت کار جیمز کیمرون نے حالیہ انٹرویوز میں عندیہ دیا ہے کہ وہ فلم سازی کے بڑھتے ہوئے اخراجات کو کم کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کو اپنانے کے لیے تیار ہیں۔ تاہم وہ اس کے محدود استعمال کے حامی ہیں۔
امریکی جریدے بزنس انسائیڈر کے مطابق کیمرون نے میٹا کے چیف ٹیکنالوجی آفیسر اینڈریو بوزورتھ کے پوڈ کاسٹ ’بوز ٹو دا فیوچر‘ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اے آئی خاص طور پر ویژول ایفیکٹس کی دنیا میں نہ صرف تیزی لانے کا ذریعہ بن سکتا ہے بلکہ اس سے فنکاروں کو زیادہ تخلیقی کاموں پر توجہ دینے کا موقع ملے گا۔
ٹائی ٹینک اور ایواٹار جیسی فلمیں بنانے والے کیمرون نے واضح کیا کہ ان کا مقصد افرادی قوت میں کمی نہیں بلکہ پیداواری عمل کو تیز اور موثر بنانا ہے۔
ان کے بقول اگر ہم ٹیکنالوجی کو سمجھ داری سے استعمال کریں تو فلم سازی کو کم لاگت اور زیادہ معیار کے ساتھ انجام دیا جا سکتا ہے۔
کیمرون نے مزید کہا: ’میرا مقصد یہ تھا کہ میں اس شعبے کو سمجھوں، یہ جانوں کہ ڈویلپرز کیا سوچتے ہیں اور ان کا ترقی کا طریقہ کیا ہے۔
’انہیں نیا ماڈل بنانے کے لیے کتنے وسائل کی ضرورت ہے؟ میرا مقصد یہ تھا کہ میں مصنوعی ذہانت کو ویژول ایفیکٹس کے کام میں شامل کرنے کی کوشش کروں۔‘
کیمرون کا کہنا ہے کہ اگر فلم ساز Dune جیسی زیادہ کمپیوٹر گرافکس والی فلمیں بنانا چاہتے ہیں تو انہیں ملازمین کو نکالے بغیر اخراجات کم کرنے کے طریقے تلاش کرنے ہوں گے۔
جنریٹیو اے آئی فلم سازوں کی کسی خاص شاٹ کو مکمل کرنے کی رفتار کو دوگنا کر سکتا ہے اور آرٹسٹس دوسرے دلچسپ کاموں پر منتقل ہو سکتے ہیں۔
جب اے آئی ماڈلز کو تربیت دینے کے لیے موجودہ مواد کے استعمال کے بارے میں سوال کیا گیا تو کیمرون نے کہا کہ ’ریگولیٹرز اور اس کے حامیوں کو آؤٹ پٹ (نتیجہ) اور ان پٹ (معلومات) کے درمیان فرق پر دھیان دینا چاہیے۔
’ہالی وڈ اور تفریحی صنعت میں بہت سی ہچکچاہٹ اس بات پر ہے کہ تربیت کے لیے مواد کہاں سے آیا، مگر میں سمجھتا ہوں کہ لوگ اسے غلط سمجھ رہے ہیں۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کیمرون نے کہا: ’آپ میرے ان پٹ کو کنٹرول نہیں کر سکتے، آپ مجھے یہ نہیں بتا سکتے کہ کیا دیکھنا ہے یا کہاں جانا ہے۔
’میرا ان پٹ وہ سب کچھ ہے جو میں چاہوں گا اور جو کچھ میری زندگی میں اکٹھا ہوا ہے۔ میرے لکھے گئے ہر سکرپٹ کا فیصلہ اس بات پر ہونا چاہیے کہ وہ کتنی حد تک اصل مواد سے مختلف ہے۔‘
جیمز کیمرون نے حال ہی میں ’اے آئی سٹیبلٹی‘ نامی تنظیم کے بورڈ میں بھی شمولیت اختیار کی ہے جو مشہور تصویری تخلیق کے پلیٹ فارم Stable Diffusion بنانے والی کمپنی ہے۔
ان کا یہ اقدام واضح کرتا ہے کہ کیمرون اے آئی کو فلم سازی کے تکنیکی شعبوں میں شامل کرنے میں سنجیدہ ہیں۔ تاہم انہوں نے اے آئی کی تخلیقی صلاحیتوں پر خدشات کا اظہار بھی کیا۔
’سینیما ایکسپریس‘ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ وہ اے آئی سے تیار کردہ سکرپٹس میں دلچسپی نہیں رکھتے کیونکہ ان میں وہ جذباتی گہرائی اور انسانی تجربے کی جھلک نہیں ہوتی جو ایک مؤثر کہانی کے لیے ضروری ہے۔
اس حوالے سے کیمرون نے تصدیق کی کہ ایواٹار تھری کی تیاری میں کسی قسم کی جنریٹیو اے آئی کا استعمال نہیں کیا گیا۔
یہ فلم 19 دسمبر، 2025 کو ریلیز ہوگی اور وہ چاہتے ہیں کہ کہانی اور کرداروں کی تخلیق مکمل طور پر انسانی ذہن کا نتیجہ ہو۔