افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر نہ کریں، مرضی سے واپس آنے دیں: طالبان حکومت/ اردو ورثہ

پاکستان میں موجود غیر قانونی غیرملکیوں اور افغان شہریوں کو ملک چھوڑنے کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے پر طالبان حکومت نے پڑوسی ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ افغان پناہ گزینوں کو اپنی مرضی سے واپس آنے کا موقع دیں۔
حکومت پاکستان نے غیر قانونی غیر ملکیوں اور افغان شہری کارڈ ہولڈرز کو 31 مارچ تک ملک چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دی رکھی تھی۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد ان افراد کے خلاف اب ’سخت قانونی کارروائی‘ عمل میں لائی جائے گی۔
دوسری جانب کابل میں طالبان کی عبوری انتظامیہ نے منگل کو افغان پناہ گزینوں پر زور دیا ہے کہ وہ رضاکارانہ طور پر وطن واپس لوٹ آئیں۔
افغانستان کے سرکاری خبر رساں ادارے باختر نیوز نے منگل کو رپورٹ کیا کہ ’امارت اسلامی (طالبان) نے افغان مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کی اپنی اپیل دہرائی ہے کیوں کہ عید الفطر کی تقریبات شروع ہو چکی ہیں۔‘
افغان حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ ’یہ اپیل ان حالات کے پیشِ نظر کی جا رہی ہے جن میں پڑوسی ممالک، خاص طور پر ایران اور پاکستان، سے افغان مہاجرین کی ملک بدری میں اضافہ ہو رہا ہے۔‘
باختر نیوز ایجنسی کے مطابق طالبان حکومت کے پناہ گزینوں اور ان کی وطن واپسی کے امور کے وزیر مولوی عبدالکبیر نے پڑوسی ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ ’افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر نہ کریں بلکہ انہیں اپنی مرضی سے واپس آنے کا موقع دیں۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مولوی عبدالکبیر نے پناہ گزینوں کے ساتھ انسانی سلوک کی اہمیت پر زور دیا، خاص طور پر اس وقت جب پڑوسی ممالک میں افغان شہریوں کے ساتھ بدسلوکی کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ یہاں تک کہ جن افراد کے پاس قانونی ویزے تھے، انہیں بھی ملک بدر کر دیا گیا۔
نیوز ایجنسی نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے ’نئے کریک ڈاؤن‘ کی وجہ سے دستاویزات رکھنے والے پناہ گزین بھی اپنے مستقبل کے معاملے میں غیر یقینی کا شکار ہیں۔‘
پناہ گزینوں کے لیے عالمی ادارے کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ 18 ماہ میں تقریباً آٹھ لاکھ 45 ہزار افغان پاکستان چھوڑ چکے ہیں۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک میں 30 لاکھ افغان موجود ہیں۔ ان میں سے 13 لاکھ 44 ہزار 584 افراد کے پاس ’رجسٹریشن کا ثبوت‘ کارڈز ہیں جب کہ آٹھ لاکھ سات ہزار 402 کے پاس افغان سٹیزن کارڈز ہیں۔