جاوید اختر نے شاہ رخ کی فلم ’کچھ کچھ ہوتا ہے‘ کے گانے کیوں ٹھکرائے؟/ اردو ورثہ

کیا آپ جانتے ہیں کہ انڈیا کے نامور نغمہ نگار اور سکرین رائٹر جاوید اختر نے شاہ رخ خان کی سپر ہٹ فلم ’کچھ کچھ ہوتا ہے‘ کے گانے لکھنے سے انکار کر دیا تھا؟
جاوید اختر نے حال ہی میں انکشاف کیا کہ انہوں نے 1998 میں شاہ رخ خان کی فلم کے گانے لکھنے سے انکار اس لیے کیا کیونکہ انہیں فلم کا نام ’بازاری‘ (ولگر) لگا۔
بعد میں فلم کے نغمے لکھنے کی ذمہ داری نغمہ نگار سمیر انجان نے سنبھالی، جنہوں نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں اس حوالے سے بات کی۔
انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق سمیر نے یوٹیوب چینل دی للن ٹاپ کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ جاوید اختر کو فلم کی کہانی پسند آئی لیکن وہ اس کے عنوان سے ناخوش تھے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سمیر نے مزید کہا کہ انہوں نے اس پر زیادہ سوال نہیں اٹھائے کیونکہ انہیں لگا کہ اگر کرن جوہر نے یہ نام رکھا ہے تو اس کے پیچھے کوئی سوچ ہوگی۔
جب وہ فلم کے ٹائٹل سونگ پر کام کرنے بیٹھے تو انہوں نے جاوید اختر کے انداز میں شاعری شامل کرنے کی کوشش کی، لیکن کرن جوہر نے سادگی پر زور دیا۔
’جب میں نے گانے کے ابتدائی بول سنائے تو کرن جوہر کو غصہ آ گیا۔ وہ کہنے لگے کہ میں نے آپ کو اس لیے بلایا کیونکہ آپ نوجوان ہیں اور یہ فلم کالج کے طلبہ کی کہانی ہے۔ میں آپ کا سادہ انداز چاہتا ہوں، مجھے شاعری نہیں چاہیے۔‘
جب سمیر نے دوسری بار سادہ انداز میں لکھنے کی کوشش کی تو انہیں لگا کہ یہ بہت عام سا گانا بن گیا ہے، لیکن کرن جوہر مطمئن تھے اور انہوں نے کہا: ’مجھے وہی ملا جو میں چاہتا تھا، اسے بہتر بنانے کی ضرورت نہیں، یہی بہترین ہے۔‘
1998 میں ریلیز ہونے والی اس فلم میں شاہ رخ خان، کاجول اور رانی مکھرجی مرکزی کرداروں میں تھے۔ آج بھی یہ بولی وڈ کی کلاسک فلموں میں شمار کی جاتی ہے۔