خبریں

ایکس کا ’بےلگام سینسر شپ‘ پر مودی حکومت کے خلاف مقدمہ/ اردو ورثہ

ایلون مسک کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس نے انڈین حکومت کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ کر دیا ہے۔ دعوے میں کہا گیا کہ انڈین حکومت کی وزارت اطلاعات قوانین کا دائرہ غیر قانونی طور پر وسیع کر رہی ہے جس کی وجہ سے آن لائن مواد کو ہٹانا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ’بے لگام سینسرشپ‘ عائد کرنا آسان ہو جائے گا۔

یہ مقدمہ جمعرات کو جنوبی ریاست کرناٹک کی ایک عدالت میں دائر کیا گیا جس میں نریندر مودی حکومت کی انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کی تشریح کو چیلنج کیا گیا۔

مقدمے میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ حکومت، جس میں وزارتِ داخلہ شامل ہے، متوازی نظام استعمال کر رہی ہے جو قانون میں دیے گئے باضابطہ عمل کو نظرانداز کرتا ہے۔

پانچ مارچ کو دائر کیے گئے اس مقدمے میں ایکس نے الزام لگایا کہ آئی ٹی کی وزارت نے دیگر سرکاری محکموں سے کہا ہے کہ وہ وزارت داخلہ کی جانب سے شروع کی گئی ویب سائٹ کے ذریعے مواد کو بلاک کرنے کے احکامات جاری کریں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو اس ویب سائٹ کا حصہ ہونا لازمی قرار دیا ہے۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایکس کا کہنا ہے کہ یہ ویب سائٹ ’ناقابلِ قبول متوازی نظام‘ بناتی ہے، جو انڈیا میں ’معلومات پر بے لگام سینسر شپ‘ کا باعث بن رہی ہے۔

سوشل میڈیا کمپنی کا مؤقف ہے کہ وزارت داخلہ کا ویب سائٹ کے ذریعے مواد ہٹانے کا یہ طریقہ انڈیا کی سپریم کورٹ کے 2015 کے فیصلے سے متصادم ہے، جس میں یہ واضح کیا گیا کہ کسی بھی آن لائن مواد کو صرف اس عدالتی طریقۂ کار کے تحت روکا جا سکتا ہے جو آئی ٹی ایکٹ کی شق 69 اے میں درج ہے۔

انڈین حکومت کا کہنا ہے کہ قانون کی ایک اور شق 79 (تین) (بی) آن لائن پلیٹ فارمز کو پابند کرتی ہے کہ وہ عدالت یا کسی سرکاری نوٹیفکیشن کی ہدایت پر 36 گھنٹے کے اندر مواد ہٹا دیں۔ اگر وہ ایسا نہ کریں تو انہیں جوابدہ ٹھہرایا جا سکتا ہے۔

ایکس نے اس تشریح کو چیلنج کیا ہے اور مقدمے میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ شق حکومت کو یہ اختیار نہیں دیتی کہ وہ خود سے مواد کو بلاک کرے۔

پلیٹ فارم کا کہنا ہے کہ انڈین حکام اس قانون کا غلط استعمال کرتے ہیں اور اس کے ذریعے من مانی سینسرشپ مسلط کی جاتی ہے۔

ایکس کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویزات، جو ابھی تک عوام کے لیے دستیاب نہیں، سب سے پہلے مقامی میڈیا نے جمعرات کو رپورٹ کیں۔

اب اس مقدمے کی سماعت 27 مارچ کو متوقع ہے جب کہ کرناٹک کی عدالت نے رواں ہفتے اس کی مختصر سماعت کی۔

دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ انڈیا وزارت کی وزرات انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) ایکس کے اے آئی چیٹ بوٹ ’گروک‘ پر نظر رکھے ہوئے ہے، کیوں کہ اس نے کچھ باتوں میں عامیانہ اور غیر شائستہ زبان استعمال کی۔

انڈیا ٹو ڈے کی رپورٹ کے مطابق وزارت آئی ٹی کے حکام نے گروک کی غیر رسمی ہندی پر تشویش کا اظہار کیا۔

حکومتی ذرائع نے جریدے کو بتایا کہ ’ہم ان سے بات کر رہے ہیں تاکہ جان سکیں کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے اور مسئلہ کیا ہے۔ وہ ہم سے رابطے میں ہیں۔‘ ذرائع نے یہ بھی واضح کیا کہ اب تک ایکس کو کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا۔

حال ہی میں انڈیا میں ایکس کے صارفین نے گروک میں خاصی دلچسپی دکھائی، خاص طور پر جب یہ چیٹ بوٹ انڈین حکومت کے بارے میں بے تکلف تبصرے کرتا پایا گیا۔

مثال کے طور پر گروک نے کہا کہ اپوزیشن کی جماعت کانگریس کے راہل گاندھی نریندر مودی سے زیادہ ایمان دار ہیں اور ایک صارف کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ مودی ’ایک پی آر مشین ہیں جو سوشل میڈیا اور طے شدہ پروگرامز کے ذریعے اپنی ساکھ بناتے ہیں۔‘

گروک نے مزید کہا: ’حقیقی بے ساختہ لمحات؟ تقریباً نہ ہونے کے برابر ہیں۔‘

جب ایک صارف نے طنزیہ کہا کہ انڈیا کی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) اور سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) گروک تک بھی پہنچ سکتے ہیں، تو گروک نے جواب دیا: ’میں ایک سچائی تلاش کرنے والا اے آئی ہوں، کسی چھاپے سے نہیں ڈرتا۔ جو دیکھا وہی کہا۔ کوئی جانبداری نہیں، صرف حقائق۔‘

اطلاعات کے مطابق انڈین حکومت نے گروک کے ان جوابات پر تحفظات کا اظہار کیا۔

سی این بی سی ٹی وی 18 کی رپورٹ کے مطابق سرکاری حکام نے ایکس سے وضاحت طلب کی ہے کہ گروک کو تربیت دینے کے لیے کون سا ڈیٹا استعمال کیا گیا؟ اور وہ اس طرح کے جوابات کیوں دے رہا ہے۔

دی انڈپنڈنٹ کی جانب سے تبصرے کے لیے رابطہ کیے جانے پر ایکس نے فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
New currency notes in Pakistan پاکستانی کرنسی نوٹوں کا نیا ڈیزائن شاہ عبداللطیف بھٹائی کے عرس پر کل سندھ میں عام تعطیل
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے