ٹانک: سکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ ناکام، 10 عسکریت پسند مارے گئے، وزیر داخلہ/ اردو ورثہ

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے خیبرپختونخوا کے ضلع ٹانک میں جنڈولہ کے مقام پر جمعرات کو ایف سی چیک پوسٹ پر عسکریت پسندوں کے حملے کو ناکام بنانے پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے، جس میں 10 حملہ آوروں کو مار دیا گیا۔
ٹانک پولیس کے ایک اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ جنڈولہ کے مقام پر ایف سی قلعے میں دھماکہ ہوا، جس کے بعد فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں، لیکن مزید تفصیلات ابھی تک سامنے نہیں آئیں۔
دوسرے جانب سکیورٹی فورسز ذرائع کے مطابق شدت پسندوں نے قلعے میں اندر داخل ہونے کی کوشش کی لیکن تمام 10 حملہ آوروں کو مار دیا گیا۔
ٹانک سمیت صوبہ خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع کئی برسوں سے شدت پسندی سے متاثر ہیں، جہاں شدت پسندانہ کارروائیاں دیگر اضلاع کی نسبت زیادہ ہو رہی ہیں۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیرستان سے تعلق رکھنے والے رسول داوڑ، جو گذشتہ 15 سالوں سے شدت پسندی پر رپورٹنگ کر رہے ہیں، نے اس سے قبل انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا تھا کہ ’جنوبی اضلاع پر ہمیشہ سے شدت پسندوں کا فوکس رہا ہے اور اس کی بڑی وجہ ان اضلاع کی افغانستان کے ساتھ منسلک سرحد ہے۔‘
بقول رسول داوڑ: ’شمالی اور جنوبی وزیرستان کی افغانستان کے صوبہ خوست، پکتیا اور پکتیکا کے ساتھ متصل سرحد ہے اور سکیورٹی ذرائع یہی کہتے ہیں کہ باڑ تو لگ چکی ہے لیکن کچھ علاقے ایسے ہیں جہاں شدت پسند کٹر کے ذریعے باڑ کاٹ کر اندر داخل ہوتے ہیں۔
’وہاں سے داخلے کے بعد یہ آسانی سے ٹانک، ڈیرہ اسماعیل خان، لکی مروت اور بنوں جا سکتے ہیں کیونکہ یہ اضلاع ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہیں۔‘
ان اضلاع کے محل و وقوع پر بات کی جائے تو جنوبی وزیرستان کی سرحد ضلع ٹانک سے ملتی ہے اور ٹانک کی سرحد سابق فرنٹیئر ریجن لکی مروت کے ساتھ ملتی ہے۔
اس طرح شمالی وزیرستان کی سرحد ضلع بنوں سے اور ڈیرہ اسماعیل خان کی سرحد وزیرستان سے ملتی ہے۔
رسول داوڑ کے مطابق: ’یہ سارے اضلاع ایک دوسرے کے ساتھ ملحق ہیں تو تمام اضلاع میں شدت پسندی کے واقعات میں اضافہ ہوتا ہے۔‘