صدر ٹرمپ کو رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں سے بھی ملنا چاہیے: حماس/ اردو ورثہ

حماس نے جمعے کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ رہا کیے گئے اسرائیلی قیدیوں سے ملاقات کے اگلے روز غزہ میں جاری جنگ بندی کے دوران رہا کیے گئے فلسطینی قیدیوں سے ملاقات کریں۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حماس کے سینیئر رہنما باسم نعیم نے صدر ٹرمپ کے نام ایک کھلے خط میں لکھا کہ ’جس طرح انہوں نے اسرائیلی قیدیوں کے ’ناقابل برداشت مصائب‘ کی بات کی، امریکی صدر کو ’آزاد فلسطینی سیاسی قیدیوں کے لیے اسی سطح کا احترام کرنا چاہیے اور ان سے ملنے اور ان کی کہانیاں سننے کے لیے وقت مختص کرنا چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ اس وقت 9500 سے زیادہ فلسطینی قیدی اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں۔
جمعرات کو ٹرمپ نے اوول آفس میں آٹھ سابق اسرائیلی قیدیوں سے ملاقات کی، جنہیں 19 جنوری کو نافذ ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے کے تحت رہا کیا گیا تھا۔
معاہدے کے پہلے مرحلے کے نتیجے میں تقریباً 1800 فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں 33 قیدیوں کو رہا کیا گیا، جن میں آٹھ جان سے چلے گئے تھے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نومبر 2023 کے آخر میں 240 فلسطینی قیدیوں کے بدلے ایک ہفتے کی جنگ بندی کے دوران 105 اسرائیلی قیدیوں کو پہلے ہی رہا کر دیا گیا تھا۔
سات اکتوبر 2023 میں شروع ہونے والے غزہ پر اسرائیلی حملوں کے دوران 251 افراد میں سے 58 اب بھی غزہ میں قید ہیں، جن میں سے 34 کو اسرائیلی فوج نے مردہ قرار دیا ہے۔
غزہ کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک تقریباً 48 ہزار سے زیادہ افراد جان سے جا چکے ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔
15 فروری کو قیدیوں کے تبادلے کے چھٹے مرحلے میں حماس نے تین اسرائیلیوں جبکہ اسرائیل نے تقریباً 369 فلسطینیوں کو قید سے رہا کیا تھا۔