خبریں

کرم: ممکنہ آپریشن کے پیش نظر حکام کا شیلٹر کیمپ قائم کرنے کا اعلان/ اردو ورثہ

صوبہ خیبرپختونخوا میں حکام نے جمعے کو گذشتہ دو ماہ سے شدید جھڑپوں کی زد میں آئے ہوئے ضلع کرم میں ممکنہ آپریشن سے قبل عارضی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کے لیے کیمپ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

عرب نیوز کے مطابق یہ اعلان اُس واقعے کے ایک دن بعد کیا گیا، جس میں عسکریت پسندوں نے ایک امدادی سامان کے قافلے پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 10 افراد جان سے چلے گئے جب کہ پانچ ڈرائیوروں کے اغوا کی بھی اطلاعات سامنے آئیں۔

تقریباً چھ لاکھ آبادی والا ضلع کرم قبائلی اور فرقہ وارانہ جھڑپوں کی زد میں ہے۔ گذشتہ برس 21 نومبر کو مسلح افراد نے مسافروں کے ایک قافلے پر حملہ کیا تھا، جس میں 50 سے زائد افراد کی جان چلی گئی تھی۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس حملے کے بعد تشدد کے مزید واقعات ہوئے اور کرم کے مرکزی شہر پاڑہ چنار کو صوبائی دارالحکومت پشاور سے ملانے والی مرکزی سڑک بند کر دی گئی، جس کے نتیجے میں علاقے میں ادویات، خوراک اور ایندھن کی قلت پیدا ہوگئی جب کہ پرتشدد واقعات میں اموات کی تعداد 136 تک پہنچ گئی۔

جمعے کو کرم کے ڈپٹی کمشنر کے دفتر نے ایک نوٹیفکیشن میں کہا کہ ’اطلاع دی جاتی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے لوئر کرم کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ متوقع آپریشن کے دوران متاثرہ آبادی کی حفاظت اور مدد کو یقینی بنانے کے لیے ضلع کرم کے عارضی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کے لیے درج ذیل مقامات پر کیمپ قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔‘

 گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج، گورنمنٹ ٹیکنیکل کالج، ریسکیو 1122 کمپاؤنڈ اور جوڈیشل بلڈنگ کو ٹل کے علاقے میں ممکنہ مقامات کے طور پر تجویز کیا گیا۔

کرم میں قبائلی گروہ مشین گنوں اور بھاری ہتھیاروں کے ساتھ جھڑپوں میں مصروف رہے، جس کی وجہ سے افغانستان کی سرحد کے قریب اس دور دراز اور پہاڑی علاقے کا دنیا سے رابطہ منقطع ہو گیا۔

جمعرات کو ایک ایسے قافلے پر حملہ کیا گیا تھا، جو علاقے میں مقامی تاجروں کے لیے چاول، آٹا اور خوردنی تیل لے جا رہا تھا جبکہ دو امدادی گاڑیوں میں ضروری ادویات تھیں۔

اس سے قبل بھی رواں ماہ ایک قافلے پر حملے کے نتیجے میں پانچ افراد زخمی ہوئے تھے، جن میں علاقے کے ایک ڈپٹی کمشنر بھی شامل تھے۔

یہ تشدد اُس امن معاہدے کے باوجود جاری ہے جو یکم جنوری کو متحارب قبائل کے درمیان طے پایا۔ اس معاہدے کے تحت فریقین نے دو ہفتے کے اندر مورچے ختم کرنے اور بھاری ہتھیار حکام کے حوالے کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

گذشتہ ماہ کے آخر سے صوبائی حکام متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان فراہم کر رہے ہیں اور بیمار اور زخمی افراد کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے کرم سے پشاور منتقل کیا جا رہا ہے۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
New currency notes in Pakistan پاکستانی کرنسی نوٹوں کا نیا ڈیزائن شاہ عبداللطیف بھٹائی کے عرس پر کل سندھ میں عام تعطیل
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے