منگل کی صبح تبت کے قریب 6.8 شدت کے زلزلے سے چین، نیپال اور انڈیا میں شدید جھٹکے محسوس کیے گئے، جہاں کئی عمارتوں کے متاثر ہونے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔
زلزلہ پیمائش کرنے والے اداروں کے مطابق اس زلزلے کی گہرائی 10 کلومیٹر تھی اور ابتدائی طور پر اس کی شدت 6.9 بتائی گئی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق منگل کی صبح طلوع آفتاب سے قبل تبت کے ایک دور افتادہ ہمالیائی علاقے میں آنے والے زلزلے کی شدت 7.1 تھی۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کا مرکز چین میں تھا لیکن 200 کلومیٹر سے زیادہ فاصلے پر واقع کھٹمنڈو میں عمارتیں لرز گئیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ وہ نقصان کے بارے میں جانچ کر رہے ہیں۔
نیپال میں ماؤنٹ ایورسٹ کے قریب لوبوچے کے آس پاس کے پہاڑی علاقے بھی جھٹکوں اور آفٹر شاکس سے متاثر ہوئے۔
نیپال کے نامچے علاقے میں موجود سرکاری اہلکار جگت پرساد بھوسال نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’یہاں کافی شدت سے جھٹکے محسوس کیے گئے، سب جاگ گئے ہیں لیکن ابھی تک کسی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ یہ علاقہ ایورسٹ کے قریب ہے۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نیپال ایک بڑے ارضیاتی فالٹ لائن پر واقع ہے جہاں انڈین ٹیکٹونک پلیٹ یوریشین پلیٹ سے ٹکرا کر ہمالیہ پہاڑوں کی تشکیل کرتی ہے اور یہاں زلزلے آنا معمول ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تبت کے خطے لہاتسے کے قریبی علاقے سے آنے والی ابتدائی ویڈیوز میں عمارتوں کے ملبے کو سڑکوں پر پھیلے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
انڈیا کی شمالی ریاست بہار میں بھی جھٹکے محسوس کیے گئے، جہاں دیواریں لرزنے پر لوگ گھروں اور اپارٹمنٹس سے باہر کھلے مقامات کی طرف بھاگے۔
اب تک نیپال اور انڈیا میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
2008 میں چین کے سیچوان صوبے میں آنے والے ایک بڑے زلزلے میں تقریباً 70 ہزارافراد مارے گئے تھے۔
پچھلے پانچ سالوں میں شیگاتسے کے 200 کلومیٹر کے دائرے میں تین یا اس سے زیادہ شدت کے 29 زلزلے آ چکے ہیں، لیکن آج کا زلزلہ سب سے زیادہ شدید تھا۔
2015 میں نیپال کے قریب کھٹمنڈو میں 7.8 شدت کا زلزلہ آیا تھا، جس میں نو ہزار افراد کی مارے گئے اور ہزاروں زخمی ہوئے تھے۔