جنوبی کوریا کی ایمرجنسی سروسز نے بتایا ہے کہ جیجو ایئر لائن کا ایک بنکاک سے آنے والا مسافر طیارہ اتوار کو موآن ایئرپورٹ پر لینڈنگ کے دوران ممکنہ طور پر پرندے کے ٹکرانے اور خراب موسم کے باعث گر کر تباہ ہوگیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 85 افراد جان سے چلے گئے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نیشنل فائر ایجنسی نے ایک بیان میں کہا کہ ریسکیو آپریشن کے دوران ایک مسافر اور عملے کے ایک رکن کو زندہ بچا لیا گیا۔ طیارے میں مسافروں اور عملے کے ارکان سمیت 181 افراد سوار تھے۔
مقامی چینل ایم بی سی کے ذریعے شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں جیجو ایئر کا طیارہ موآن انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے رن وے پر اترتے ہوئے دکھایا گیا، جس کے انجنوں سے دھواں نکل رہا تھا، بعدازاں پورا ہوائی جہاز تیزی سے آگ کی لپیٹ میں آ گیا۔
موان فائر سٹیشن کے سربراہ لی جیونگ ہیون نے ایک بریفنگ کے دوران بتایا: ’حادثے کی وجہ پرندے کا ٹکرانا اور موسم کی خراب صورت حال سمجھا جا رہا ہے، تاہم مشترکہ تحقیقات کے بعد اصل وجہ کا اعلان کیا جائے گا۔‘
نیشنل فائر ایجنسی نے ریسکیو آپریشن کے حوالے سے بتایا: ’اب تک دو افراد کو بچا لیا گیا اور 85 افراد جان سے چلے گئے۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مقامی فائر ڈپارٹمنٹ میں ریسپانس ٹیم کے افسر لی ہیون جی نے اس سے قبل خدشہ ظاہر کیا کہ ’شدید زخمیوں کی وجہ سے اموات کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ریسکیو حکام طیارے کے پچھلے حصے سے مسافروں کو نکال رہے تھے۔
ایک تصویر میں بوئنگ 737-8AS طیارے کی دُم (Tail) کا حصہ دیکھا جا سکتا ہے، جو رن وے کے اطراف میں آگ کے شعلوں میں لپٹی ہوئی تھی جبکہ قریب ہی فائر فائٹرز اور ایمرجنسی گاڑیاں موجود تھیں۔
منسٹری آف لینڈ نے بتایا کہ حادثہ اتوار کو صبح نو بجکر تین منٹ پر جیجو ایئر کی پرواز 2216 کی لینڈنگ کے دوران پیش آیا۔
انہوں نے بتایا کہ ’دو تھائی باشندوں سمیت کُل 175 مسافر اور عملے کے چھ ارکان طیارے میں سوار تھے۔‘
مقامی وقت کے مطابق 11 بجے وزارت نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ابتدائی آگ پر قابو پالیا گیا‘ اور ’حادثے کی جگہ پر تلاش اور ریسکیو کی کارروائیاں جاری ہیں۔‘
دوسری جانب کم لاگت والی جیجو ایئر نے اس حادثے پر معذرت کرتے ہر ممکن مدد کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔
ایئر لائن نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا: ’جیجو ایئر میں ہم اس حادثے کے سلسلے میں ہر ممکن کوشش کریں گے۔‘
جنوبی کوریا کے قائم مقام صدر چوئی سانگ موک نے مسافروں کو بچانے کے لیے تمام وسائل کو متحرک کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے ایک بیان میں حکام کو ہدایت کی: ’ تمام متعلقہ ایجنسیاں اپنے اہلکاروں کو مسافروں کو بچانے کے لیے تمام دستیاب وسائل کو متحرک کریں۔‘
قائم مقام صدر چوئی سانگ موک کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے امدادی کارروائیوں کے لیے کابینہ کے اراکین کی ایک ہنگامی میٹنگ بلائی اور وہ موآن جا رہے ہیں۔
چوئی سانگ موک نے کہا: ’مجھے یقین ہے کہ ان غمزدہ خاندانوں کے لیے تسلی کے الفاظ کافی نہیں ہوں گے جو اس سانحے کا شکار ہوئے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’پوری حکومت حادثے کے بعد کے انتظام کے لیے مل کر کام کر رہی ہے اور تمام دستیاب وسائل کے ساتھ سوگوار خاندانوں کے لیے مکمل تعاون کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔‘
یہ جنوبی کوریا کی کم لاگت والی ایئرلائنز میں سے ایک جیجو ایئر کی تاریخ کا پہلا مہلک حادثہ ہے، جو 2005 میں قائم کی گئی تھی۔
12 اگست 2007 کو جیجو ایئر کا ہی ایک طیارہ، جس میں 74 مسافر سوار تھے، جنوبی بوسان-گمہے ایئرپورٹ پر تیز ہواؤں کی وجہ سے رن وے سے اتر گیا، جس کے نتیجے میں ایک درجن کے قریب افراد زخمی ہوئے تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا کی ہوا بازی کی صنعت کا حفاظت کے حوالے سے ٹھوس ٹریک ریکارڈ ہے۔
گذشتہ برس ایک مسافر نے ایشیانا ایئر لائنز کی پرواز کا ہنگامی دروازہ اس وقت کھول دیا تھا، جب وہ لینڈنگ کی تیاری کر رہی تھی۔ اس طیارے نے بحفاظت لینڈنگ کی تھی، لیکن کئی لوگوں کو طبی امداد کے لیے ہسپتال میں داخل کروانا پڑا۔