اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اعتراف کیا ہے کہ حماس کے سابق سربراہ اسماعیل ہنیہ کو تہران میں اسرائیل نے قتل کیا تھا۔
اسرائیل کی وزارت دفاع میں ایک تقریب میں کاٹز کا یہ بیان اس بات کا پہلا عوامی اعتراف ہے کہ جولائی 2024 کے آخر میں ایرانی دارالحکومت میں اسماعیل ہنیہ کے قتل کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ تھا۔
فرانسیسی خبررساں ادارے (اے ایف پی) کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’ہم حوثیوں پر سخت حملہ کریں گے اور ان کی قیادت کا سر قلم کریں گے جیسا کہ ہم نے تہران، غزہ اور لبنان میں ہنیہ، یحییٰ سنوار اور حسن نصراللہ کے ساتھ کیا تھا، ہم الحدیدہ اور صنعا میں بھی ایسا کریں گے۔‘
وزارت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کاٹز نے کہا کہ ’جو بھی اسرائیل کے خلاف ہاتھ اٹھائے گا اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا اور آئی ڈی ایف (اسرائیلی فوج) کا لمبا بازو اس پر حملہ کرے گا اور اس کا احتساب کرے گا۔‘
وزیر دفاع کے اس بیان سے قبل اسرائیل کی جانب سے اسماعیل ہنیہ کے قتل کی نہ تو کبھی تردید کی گئی تھی نہ تصدیق، لیکن ایران اور حماس نے اس قتل کا الزام اسی پر عائد کیا تھا۔
غزہ میں فائر بندی کے لیے حماس کی مذاکراتی کوششوں کی قیادت کرنے والے اسماعیل ہنیہ کو 31 جولائی 2024 کو تہران کے ایک گیسٹ ہاؤس میں مبینہ طور پر ایک دھماکہ خیز ڈیوائس کے ذریعے قتل کیا گیا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق یہ ڈیوائس اسماعیل ہنیہ کے قتل سے چند ہفتے قبل اسرائیلی کارندوں کی جانب سے نصب کی گئی تھی۔
اسماعیل ہنیہ قطر میں مقیم تھے لیکن ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے وہ تہران کے دورے پر تھے۔ وہ فلسطینی علاقے میں فائر بندی کے لیے بین الاقوامی ثالثی میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات میں شریک تھے۔ اپنے قتل سے ایک روز قبل، انہوں نے مسعود پزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی تھی۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایرانی پاسداران انقلاب کے مطابق اسرائیل نے ’کم فاصلے پر مار کرنے والا پروجیکٹائل‘ استعمال کرتے ہوئے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو قتل کیا اور اس حملے میں اسرائیل کو ’امریکہ کی مدد‘ حاصل تھی۔
پاسداران انقلاب کے بیان میں کہا گیا کہ ’یہ دہشت گرد کارروائی تقریباً سات کلوگرام وزنی وار ہیڈ کے ساتھ مختصر فاصلے تک مار کرنے والے پروجیکٹائل کو رہائشی علاقے کے باہر سے فائر کر کے کی گئی جس کے نتیجے میں زوردار دھماکہ ہوا۔‘
اس تقریب میں اسرائیلی وزیر دفاع نے اسماعیل ہنیہ سمیت یحییٰ سنوار اور حسن نصراللہ کے قتل کی بھی ذمہ داری قبول کی، جو کہ وہ پہلے بھی کر چکے ہیں۔
حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ 27 ستمبر بیروت میں بم دھماکے میں مارے گئے تھے۔ لبنان کی تنظیم حزب اللہ نے 28 اکتوبر کو تصدیق کی کہ حسن نصر اللہ کی بیروت میں اسرائیلی حملے میں موت ہو گئی ہے۔
حزب اللہ کے سینیئر ترین رہنما کی موت کے بعد 16 اکتوبر کو حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے جانشین یحیٰ سنوار بھی مارے گئے تھے۔
اسماعیل ہنیہ کے قتل بعد یحییٰ سنوار کو حماس کے سیاسی دفتر کا نیا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
17 اکتوبر اسرائیلی فوج نے تصدیق کی تھی کہ اس نے غزہ میں اپنی ایک کارروائی میں حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کو قتل کر دیا ہے۔
اسرائیلی حکام نے یحیٰ سنوار پر الزام لگایا کہ وہ سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے منصوبہ ساز تھے، جس سے غزہ کی پٹی میں لڑائی شروع ہوئی تھی جو ابھی تک جاری ہے۔