fbpx
خبریں

شیخ حسینہ کے واپسی: بنگلہ دیش کا انڈیا کو سفارتی نوٹ/ اردو ورثہ

بنگلہ دیش نے انڈیا کو آگاہ کیا ہے کہ وہ مفرور رہنما شیخ حسینہ کے خلاف ’عدالتی کارروائی‘  کے لیے ان کی وطن واپسی چاہتے ہیں۔

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے وزیرِ خارجہ توحید حسین نے پیر کو صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم نے انڈیا کی حکومت کو ایک نوٹ بھیجا ہے جس میں کہا گیا کہ بنگلہ دیش کی حکومت چاہتی ہے کہ وہ (شیخ حسینہ) یہاں عدالتی کارروائی کے لیے واپس آئیں۔‘

حسینہ واجد کی حکومت پر بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کیے گئے جن میں ان کے ہزاروں سیاسی مخالفین کا ماورائے عدالت قتل بھی شامل ہے۔

انڈیا کی وزارتِ خارجہ اور شیخ حسینہ کے صاحبزادے سجیب واجد نے فوری طور پر اس بارے میں تبصرے کے لیے روئٹرز کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔

مسلسل 15 سال اقتدار میں رہنے کے بعد بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ نے پانچ اگست کو استعفیٰ دے کر ہمسایہ ملک انڈیا میں پناہ لی تھی۔

قبل ازیں طلبہ کی قیادت میں سابق وزیر اعظم کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے جنہیں روکنے کے لیے پولیس نے کارروائی کی۔ اس احتجاج کے دوران سینکڑوں لوگوں کی جان گئی۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بعد ازاں پارلیمنٹ تحلیل کر دی گئی اور عارضی حکومت قائم کی گئی جس کی قیادت نوبل انعام یافتہ ماہر معیشت محمد یونس کر رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈھاکہ نے شیخ حسینہ کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ کر دیا ہے اور انڈیا اور بنگلہ دیش کے درمیان مجرموں کا دو طرفہ حوالگی کا معاہدہ انہیں واپس لانے میں مدد گار ہو سکتا ہے لیکن معاہدے کی ایک شق کہتی ہے کہ اگر جرم ’سیاسی‘ نوعیت کا ہو تو حوالگی سے انکار کیا جا سکتا ہے۔

شیخ حسینہ کو بنگلہ دیش کی ’آئرن لیڈی‘ کے طور پر جانا جاتا ہے جنہوں نے 1996 میں پہلی بار اقتدار میں آنے کے بعد 20 سال اقتدار میں گزارے۔

یہ دوسری بار ہے جب وہ اپنی زندگی میں جلاوطنی پر مجبور ہوئی ہیں۔ وہ 1975 میں بنگلہ دیش کی بنیاد رکھنے والے اپنے والد شیخ مجیب الرحمان، والدہ اور تین بھائیوں کے قتل کے بعد پہلی بار وہ جلاوطنی ہو گئی تھیں۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے