وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ہفتے کو حکام کو ہدایت کی ہے کہ ٹیکس نادہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کو لاہور میں محصولات کی وصولی میں اضافے کے لیے حکمت عملیوں کے حوالے سے ایک اہم جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
اجلاس کے دوران حکام نے وزیراعظم کو شوگر انڈسٹری میں ویڈیو اینالیٹکس کی تنصیب اور نگرانی کے بارے میں بریفنگ دی۔
اس موقعے پر ٹیکنالوجی کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ’ٹیکنالوجی کے ذریعے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی کارکردگی کو بہتر بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔‘
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ شوگر انڈسٹری میں ویڈیو اینالیٹکس کے استعمال سے محصولات کی وصولی میں نمایاں بہتری آئے گی، ذخیرہ اندوزی کا خاتمہ ہو گا اور قیمتوں کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا: ’ہماری پوری کوشش ہے کہ عوام کے لیے سستی قیمتوں پر چینی کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ چینی کے ذخیرے کی مسلسل نگرانی کی جائے تاکہ سپلائی چین کو بلا تعطل برقرار رکھا جا سکے۔
وزیراعظم نے شوگر ملوں کی جانب سے ٹیکس چوری اور انڈر رپورٹنگ کے خلاف سخت اور بلاامتیاز کارروائی کا بھی حکم دیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فیڈرل بیورو آف ریوینیو (ایف بی آر) کے ڈیجیٹائزیشن کے لیے جاری اقدامات سے قومی خزانے کو اربوں روپے کے فوائد حاصل ہوں گے۔
مزید برآں، وزیراعظم نے ایف بی آر کی ویلیو چین ڈیجیٹائزیشن کو تیزی سے مکمل کرنے کی ہدایت کی اور سیمنٹ اور تمباکو کی صنعتوں میں ویڈیو اینالیٹکس کے تیزی سے نفاذ پر بھی زور دیا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک اور اعلیٰ سرکاری حکام نے شرکت کی۔
حکومت ٹیکس کی شرح میں اضافے اور ملکی معیشت کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے دیگر اقدامات سمیت ایف بی آر کو مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
رواں برس مئی میں پاکستانی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا تھا کہ ایف بی آر کو مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کرنے کا عمل آئندہ 12 سے 18 ماہ کے دوران مکمل کر لیا جائے گا، جس سے ادارے میں انسانی مداخلت ختم ہوگی اور اس سے محصولات میں بھی اضافہ متوقع ہے۔
محمد اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلے سے ٹیکس نیٹ میں شامل افراد اور اداروں کو ایک دو سال کے لیے مزید ٹیکس کے بوجھ تلے دبایا جا سکتا ہے لیکن اس سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو سکیں گے، جب تک ان افراد یا اداروں کو ٹیکس نیٹ میں نہیں لایا جائے گا جو فی الحال اس سے باہر ہیں اور ’ہم اس سمت میں سفر کر رہے ہیں۔‘