قندھار شہر قدیم زمانے سے اپنی تاریخی اہمیت اور ثقافتی ورثے کے لیے نہ صرف ایشیا بلکہ دنیا کی سطح پر جانا جاتا ہے، لیکن اس کے عوام کو تفریح کے مواقع کم ہی میسر ہیں۔
سیاسی شورش اور جنگ زدہ حالات میں یہاں کے ایک مقامی تاجر سردار آغا وصال اور ان کے بھائیوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ایک منفرد چڑیا گھر قائم کیا ہے۔ تین لاکھ ڈالر کی خطیر رقم سے بنائے گئے اس چڑیا گھر میں دنیا کے مختلف ممالک سے پرندے اور جانور لائے گئے ہیں، جن میں سفید شیر سب سے نمایاں ہے۔ سفید شیر جو دنیا بھر میں نایاب سمجھا جاتا ہے، یہاں کے سیاحوں کے لیے ایک خاص توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔
سردار آغا وصال نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ خود تفریح کے شوقین ہیں اور چاہتے تھے کہ قندھار کے لوگ اپنے شہر میں ہی دنیا کے مختلف جانوروں کو دیکھ سکیں۔ ان کا خواب تھا کہ ان کے علاقے کے لوگ کابل اور دیگر شہروں کا رُخ کرنے کے بجائے انہیں قندھار میں ہی عالمی سطح کی تفریح میسر ہوں۔
اس خاص چڑیا گھر میں اس وقت 25 سے زائد جانور موجود ہیں، جنہیں جنوبی افریقہ، پاکستان، انڈیا، چین، اور امریکہ جیسے ممالک سے یہاں لایا گیا ہے۔ ان میں سفید شیر، چیتے، سرخ شیر اور مختلف اقسام کے خوبصورت پرندے شامل ہیں۔
چڑیا گھر میں داخلے کے لیے صرف 10 افغانی روپے کا ٹکٹ رکھا گیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ عام لوگ یہاں آئیں۔
یہاں باقاعدہ ایک مخصوص عملہ چڑیا گھر کی دیکھ بھال میں مصروف ہے۔
خاص طور پر جمعرات اور جمعہ جیسے عام تعطیلات کے دنوں میں یہاں کافی زیادہ رش ہوتا ہے اور عام عوام بڑی تعداد میں یہاں کا رُخ کرتے ہیں۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سردار آغا کے مطابق، ’چڑیا گھر بنانے کا مقصد قندھار کے عوام کو نہ صرف تفریح فراہم کرنا تھا بلکہ تعلیمی مواقع بھی دینا تھا۔ بچے اور بڑے جنگلی حیات کے بارے میں سیکھ رہے ہیں، ان کو قریب سے دیکھ رہے ہیں جس سے وہ معلومات حاصل کر رہے ہیں جو اس سے پہلے صرف کتابوں سے ہی ممکن تھی مگر اب وہ یہ جانور براہ راست آنکھوں سے دیکھ اور محسوس کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’بچے جنگلی جانوروں کو اتنے قریب سے دیکھ کر خوشی سے جھوم اٹھتے ہیں، بہت سے بچوں کے لیے یہ زندگی کا پہلا موقع ہے کہ وہ سفید شیر اور دیگر جنگلی جانور اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ رہے ہیں۔‘
سردار آغا نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ چڑیا گھر کے قیام کے بعد انہیں جانوروں کی ویکسینیشن جیسے چیلنجوں کا سامنا بھی رہا ہے: ’ابھی تک قندھار کے بیشتر لوگوں کو اس جگہ کے بارے میں علم نہیں، اور جانوروں کی صحت اور ویکسینیشن کے حوالے سے بھی مسائل درپیش ہیں۔‘
انہوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ جانوروں کی ویکسین اور دوائیوں کی فراہمی میں مدد فراہم کی جائے تاکہ وہ ان کی بہتر دیکھ بھال کر سکیں۔
چڑیا گھر کی تعمیر اور اس کے جانوروں کی دیکھ بھال سردار آغا کی قندھار میں سیاحت کے لیے عملی کام کرنے کا بہترین ثبوت ہے اور وہ مزید جانور اور پرندے لانے کے خواہشمند ہیں تاکہ سیاحوں کو ایک منفرد اور بہتر تجربہ فراہم کیا جا سکے۔
سردار آغا کے مطابق وہ چڑیا گھر میں جانوروں کی تعداد 50 تک بڑھانے کا ارادہ رکھتے ہیں ’تاکہ لوگوں کو وہ جانور دکھائے جا سکیں جو انہوں نے پہلے کبھی نہ دیکھے ہوں۔‘
یہ چڑیا گھر قندھار کے لیے ایک نئی پہچان بن رہا ہے۔ ایسے وقت میں جب افغانستان مختلف چیلنجوں سے گزر رہا ہے، سردار آغا کا یہ چڑیا گھر نہ صرف تفریح کا ذریعہ ہے بلکہ امید کی ایک کرن بھی ہے۔ یہ جگہ نہ صرف قندھار کے لوگوں بلکہ پورے افغانستان کے لیے ایک تحفہ ہے جو انہیں عمدہ تفریح فراہم کر رہی ہے۔