’ستمبر 2024 میں ہمیں سندھ کے شہر شکارپور میں رشتہ دیکھنے کے لیے بلایا گیا، جس پر ہم خواتین اور بچوں سمیت اہل خانہ کے نو افراد رشتہ دیکھنے پہنچے تو ڈاکوؤں نے ہمیں اغوا کر لیا اور بھاری تاوان کا مطالبہ کیا۔‘
یہ داستان سکھر کے علاقے مائیکرو کالونی کے رہائشی مجیب احمد سیال نے انڈپینڈنٹ اردو کو یہ بتاتے ہوئے سنائی کہ وہ کس طرح ’ہنی ٹریپ‘ کا شکار ہوئے۔
احمد سیال نے مزید بتایا کہ ’وہاں خواتین سمیت ہم سب کو زنجیروں میں جکڑ کر تین ہفتے تک ایک بنکر میں قید رکھا گیا، پھر پولیس نے کارروائی کر کے ہمیں بازیاب کروایا۔‘
کچے کے علاقے میں ایسے ہی بڑھتے ہوئے واقعات پر اب پولیس حرکت میں آئی اور لوگوں کو دھوکہ دہی یا ’ہنی ٹریپ‘ کے ذریعے جھانسا دینے والوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی سکھر فیصل عبداللہ چاچڑ نے بتایا کہ ’جرائم پیشہ افراد شہریوں کو کچے کے علاقوں میں دھوکہ دہی سے بلا کر اغوا کر لیتے ہیں، پھر انہیں تشدد کا نشانہ بنا کر ورثا سے تاوان کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔
’جرائم پیشہ افراد سوشل میڈیا کے استعمال سے لوگوں کو نسوانی آواز میں دوستی کر نے اور شادی کا جھانسا دے کر بلاتے ہیں۔ اس کے علاوہ سستے داموں ٹریکٹر، موٹر سائیکل اور سستے جانوروں کی فروخت کے اشتہارات فیس بک سمیت دیگر سوشل میڈیا ایپس پر لگا کر بھی لوگوں کو جھانسے سے بلایا جاتا ہے۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ ’پولیس نے ایک ماہ میں 43 واقعات میں خواتین، بچوں اور بزرگوں سمیت درجنوں افراد کو جرائم پیشہ افراد کے چنگل میں جانے سے بچایا۔‘
فیصل عبداللہ نے عوام سے اپیل کی کہ ’گھوٹکی، شکار پور، کندھ کوٹ، رحیم یار خان سمیت دریا کے قریبی علاقوں میں جانے سے اجتناب کریں۔ عوام کی تھوڑی سی لاپروائی اور لالچ ان کے اہل خانہ کو مشکل میں ڈالنے کے ساتھ پولیس کے لیے بھی مشکل صورت حال پیدا کر دیتی ہے۔‘
کچے کا علاقہ کہاں واقع ہے؟
اگر پنجاب کی جانب سے سندھ میں داخل ہوں تو دریا سندھ کے بائیں یا مشرقی جانب سندھ کے اضلاع بشمول گھوٹکی، سکھر، خیرپور، نوشہروفیروز واقع ہیں جبکہ دائیں یا مغرب کی جانب کندھ کوٹ، شکارپور، لاڑکانہ ہیں۔
اس دریا کے دونوں کناروں پر موجود بندوں کے درمیان قریباً 22 کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔
دریائے سندھ کے دائیں جانب موجود شمالی سندھ کے ضلع شکارپور کی تحصیل خان پور اور دریا کے بائیں جانب سکھر کی تحصیل پنوعاقل سے لگنے والے کنارے تک کا فاصلہ 22 کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے جہاں متعدد مقامات پر جزیرے بنے ہوئے ہیں۔
دریائے سندھ کے دونوں کناروں پر موجود دیوار نما بندوں کے درمیان والے علاقے کو کچے کا علاقہ کہا جاتا ہے۔
ہر سال سیلاب آنے اور راستے نہ ہونے کی وجہ سے کچے کے اندر تک جانا عام انسان کے بس کی بات نہیں، اس لیے سندھ میں ڈاکو کچے کو قدرتی پناہ گاہ سمجھتے ہیں۔
متعدد داخلی راستوں پر پولیس کی چیک پوسٹیں بنی ہوئی ہیں جبکہ بعض علاقوں میں پولیس ڈاکوؤں کی کمین گاہوں میں آپریشن بھی کرتی ہے۔