جاپان کے روایتی ریستوران ’ازاکایا‘ نے ایک گاہک کے زخمی ہونے کی شکایت موصول ہونے اور ریسٹورنٹ چین کی ساکھ کو دھچکا لگنے کے خدشے کے بعد گاہکوں کو ’چہرے پر تھپڑ مارنے کی سروس‘ بند کر دی ہے۔
یوتیبا ریسٹورنٹ جو اپنی سستی بیئر اور چکن ونگز کے لیے مشہور ہے، میں اس سے قبل صارفین کو 500 ین میں ویٹریس، جسے مقامی طور پر ’بِنتا‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، کو گاہکوں کے چہرے پر زور سے تھپڑ رسید کرنے کی اجازت دی جاتی تھی۔
اسی طرح صرف 100 ین اضافی دے کر گاہک اپنی پسند کے عملے کے رکن سے تھپڑ لگوا سکتے تھے۔
ابتدا میں یہ سروس کھانے کے بعد (شراب سے مدہوش) گاہکوں کو ہوش میں لانے کے لیے شروع کی گئی تھی لیکن یہ (روایت) مخصوص حلقوں میں بطور تفریح مقبول ہو گئی۔ سوشل میڈیا ویڈیوز میں یہ نظارے دیکھنے والوں کو اس بات پر تالیاں بجاتے ہوئے دکھایا گیا کہ وہ ان گاہکوں کی پذیرائی کر رہے ہیں جنہوں نے تھپڑ برداشت کیے، تاہم ایک گاہک کی جانب سے زخمی ہونے کی شکایت نے آخرکار معاملے کو ختم کر دیا۔
جاپان بھر میں یوتیبا آؤٹ لیٹس چلانے والے ادارے ’پروجیکٹ ایم‘کے ترجمان، جن کا نام ظاہر نہیں کیا جا رہا، نے اس تھپڑ سروس کو بند کرنے کے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے جریدے ’دِز ویک اِن ایشیا‘ کو بتایا کہ ’ہم اپنے ریستورانوں میں یہ سروس دو سال سے زیادہ عرصے سے فراہم کر رہے ہیں لیکن ہمیں نہیں لگتا تھا کہ یہ اتنی مقبول ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس کے علاوہ ہماری فوڈ چین ترقی کر رہی ہے اور ہم اپنی اس شبیہ کو بدلنا چاہتے ہیں۔‘
نمائندے نے ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کو تصدیق کی کہ تھپڑ سروس دو ماہ قبل ایک گاہک کے زخمی ہونے کے واقعے کے بعد ختم کر دی گئی تھی لیکن انہوں نے اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اگرچہ یوتیبا کی تھپڑ مارنے کی سروس باضابطہ طور پر ختم ہو گئی ہے لیکن یہ جاپان میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں تھا۔
ناگویا شہر میں ایک اور ازاکایا چین شاشی ہوکویا نے 2012 میں اپنی ’ناگویا لیڈیز سلَیپ‘ سروس کی وجہ سے شہرت حاصل کی جہاں گاہک 300 ین میں کیمونو (روایتی جاپانی لباس) پہنے ہوئے ویٹریسز سے تھپڑ لگوا سکتے تھے۔ اگر گاہک 500 ین مزید ادا کرے تو وہ مخصوص عملے کے اراکین کو منتخب کر کے تھپڑ سروس لے سکتے تھے۔
حال ہی میں اس عجیب سروس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر دوبارہ سامنے آئیں جن پر ہزاروں ویوز اور مزاحیہ تبصرے کیے گئے۔ کچھ کلپس میں گاہکوں کو تھپڑ کھانے کے بعد ویٹریسز کا شکریہ ادا کرتے دکھایا گیا جبکہ دیگر میں گاہکوں کو اس سروس کو ریستوران کی منفرد دلکشی کا حصہ سمجھ کر قبول کرتے ہوئے دکھایا گیا۔
ان وائرل ویڈیوز کے ردعمل میں شاشی ہوکویا نے ایک بیان جاری کیا، جس میں وضاحت کی گئی کہ یہ سروس کئی سال پہلے ختم کر دی گئی تھی۔
ریستوران نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا: ’فی الحال ہم تھپڑ مارنے کی سروس فراہم نہیں کرتے۔ ہم حاصل ہونے والی توجہ کی قدر کرتے ہیں، لیکن ہم ایسے گاہکوں کی میزبانی نہیں کر سکتے، جن کا مقصد تھپڑ کھانا ہو۔‘
’بِنتا‘ روایت کی ابتدا جنوبی جاپان کے کاگوشیما کے علاقے سے ہوئی جہاں ابتدائی طور پر مقامی زبان میں اس کا مطلب ’انسانی چہرہ‘ تھا۔ میجی دور (1912-1868)کے دوران یہ روایت تھپڑ مارنے کے ساتھ منسلک ہو گئی کیونکہ پولیس افسران مجرموں کو سر پر زور سے تھپڑ لگا کر نظم و ضبط کے لیے سزا دیتے تھے۔
اس کی متنازع تاریخ اور غیر متوقع طور پر دوبارہ منظر عام پر آنے کے باوجود ایسا لگتا ہے کہ جاپان کے روایتی ازاکایا ریستورانوں میں تھپڑ مارنے کی سروس کا دور اچانک ختم ہو گیا ہے۔