وزیرِ اعظم شہباز شریف نے جمعرات کو کہا کہ غزہ میں جلد فائر بندی ہونی چاہیے اور اس کے بغیر خطے میں اور عالمی سطح پر امن ممکن نہیں ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں موجود ہیں، جہاں انہوں نے ڈی ایٹ ممالک کے 11 ویں سربراہی اجلاس میں خطاب کیا۔
انہوں نے اجلاس کے شرکا پر زور دیا کہ وہ غزہ میں سیزفائر پر بات کریں اور اس پر ایک الگ اجلاس بھی منعقد کریں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار اور نوجوان معاشی ترقی کے لیے انتہائی اہم ہیں، نوجوان توانائی، نئے خیالات اور تخلیقی صلاحیتوں سے بھرپور ہیں۔
دنیا میں نوجوانوں کے کردار پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کی 60 فیصد سے زائد آبادی 30 سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے جبکہ پاکستان دنیا کی سب سے بڑی فری لانسر کمیونٹیز میں سے ایک ہے۔
اس سے قبل وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف مشرق وسطیٰ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورت حال پر غور و خوض اور غزہ اور لبنان میں انسانی بحران اور تعمیر نو کے چیلنجز پر گفتگو کے لیے بلائے گئے ڈی ایٹ کے خصوصی اجلاس میں بھی شرکت کے لیے قاہرہ پہنچے۔
ڈی ایٹ گروپ آٹھ ترقی پذیر ممالک پر مشتمل ہے، جس میں بنگلہ دیش، مصر، پاکستان، انڈونیشیا، ایران، ملائیشیا، نائیجریا اور ترکی شامل ہیں۔
اس کا مقصد رکن ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون اور ترقی کو فروغ دینا ہے، جس میں تجارت، توانائی، زراعت اور نقل و حمل جیسے شعبوں پر توجہ دی جائے گی۔
11ویں ڈی ایٹ سمٹ کی تھیم ’نوجوانوں میں سرمایہ کاری اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو سپورٹ کرنا: کل کی معیشت کی تشکیل‘ ہے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سرکاری بیان کے مطابق سربراہی اجلاس کے موقعے پر وزیراعظم کی انڈونیشیا کے صدر، بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر اور ایران، ترکی اور مصر کے صدور سے دو طرفہ ملاقاتیں متوقع ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ مصر سے قبل وزیر خارجہ اسحاق ڈار قاہرہ میں موجود ہیں، جنہوں نے ڈی ایٹ وزرائے خارجہ کونسل کے 21 ویں اجلاس میں شرکت کی۔
اسحاق ڈار نے وزرائے خارجہ کونسل سے خطاب میں اجتماعی خوش حالی اور ترقی کے لیے ڈی ایٹ ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے ترقی پذیر ملکوں کی معیشتوں کے اندر خاص طور پر زراعت، غذائی تحفظ اور سیاحت کے شعبوں میں اقتصادی تعاون اور تجارت کے امکانات کو اجاگر کیا۔
اسحاق ڈار نے مشرق وسطیٰ میں تشدد میں مسلسل اضافے پر پاکستان کی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے غزہ، لبنان اور شام میں جاری جنگ کے فوری اور غیر مشروط خاتمے اور مشرق وسطیٰ میں انسانی صورت حال سے نمٹنے پر زور دیا۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’افسوس کی بات یہ ہے کہ غزہ کی صورت حال مزید خراب ہو گئی ہے، جس میں جانی نقصان اور بے گناہ شہری زخمی ہو رہے ہیں جبکہ لبنان اور شام سمیت تشدد میں مسلسل اضافہ تشویش ناک ہے۔‘