شام سے نکلنے کے بعد بشار الاسد اپنی اہلیہ اور تین بچوں کے ساتھ روس میں اپنی نئی زندگی شروع کرنے کو تیار ہیں۔
ڈیلی میل کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کا تخمینہ ہے کہ اسد خاندان کی دولت دو ارب ڈالرز ہے، جو متعدد کھاتوں، شیل کمپنیوں، آف شور ٹیکس ہیونز اور رئیل سٹیٹ ہولڈنگز میں پوشیدہ رکھی گئی ہے۔
اسد کے قریبی حلقوں نے حالیہ برسوں میں ماسکو میں کم از کم 20 پرتعیش اپارٹمنٹس خریدے ہیں جن کی مالیت 30 ملین ڈالرز سے زیادہ ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ خاندان روس کو کیوں محفوظ پناہ گاہ سمجھتا ہے۔
کریملن نے تصدیق کی ہے کہ بشار الاسد کے خاندان کو ولادی میر پوتن کے براہ راست حکم پر پناہ دی گئی ہے، تاہم اس نے اس بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں کہ اسد کہاں رہائش پذیر ہیں۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کہا جاتا ہے کہ اسما اسد، بشار الاسد سے چند روز قبل اپنے بچوں کے ساتھ ماسکو چلی گئی تھیں۔ رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ اسد بھی روسی طیارے میں لتاکیا کے قریب روسی حمیمیم ایئر بیس کے ذریعے ماسکو پہنچے تھے۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ یہ خاندان کسی نجی پراپرٹی میں رہے گا یا پبلک سیف ہاؤس میں رہنے پر مجبور ہوگا۔ بہرحال اس خاندان کے سابق حالاتِ زندگی اور بڑی دولت کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ عیش و عشرت کی زندگی گزاریں گے۔
2012 میں وکی لیکس نے اسما اسد کی نجی خط و کتابت کو لیک کیا تھا، جس میں انکشاف کیا گیا کہ انہوں نے محل کی سجاوٹ پر ساڑھے تین لاکھ ڈالرز اور کرسٹل سے سجے جوتوں کے جوڑے پر سات ہزار ڈالرز خرچ کیے تھے۔
بشار الاسد کے رشتہ دار مخلوف خاندان کو اسد کے خاندان کے بعد شام کا دوسرا امیر ترین خاندان سمجھا جاتا تھا اور روس میں ان کے کافی اثاثے ہیں۔
فنانشل ٹائمز کے مطابق اس خاندان نے ماسکو میں دو منزلہ فلک بوس عمارت ’سٹی او کیپیٹلز‘ میں 18 مہنگے اپارٹمنٹس خریدے تاکہ اپنی دولت کو بیرون ملک محفوظ رکھا جا سکے۔ یہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا، جب شام خانہ جنگی کی لپیٹ میں تھا۔
یہ فلک بوس عمارت، جو 2012 میں لندن کے ’شارڈ‘ ٹاور کی نقاب کشائی تک یورپ کی سب سے اونچی عمارت تھی، اس میں روس کے امیر ترین تاجر، حکومتی وزارتیں، فائیو سٹار ہوٹل اور ملٹی نیشنل کمپنیاں موجود ہیں۔
یہ عمارت اب جلاوطن اسد خاندان کا گھر ہو سکتی ہے۔ اس فلک بوس عمارت میں اپارٹمنٹس کی تصاویر پرتعیش سجاوٹ، جدید فرنیچر اور ماسکو کے وسیع مناظر دکھاتی ہیں۔
بہر حال، اسد خاندان کا ماسکو سے گہرا ذاتی تعلق ہے اور بشار الاسد کے بڑے بیٹے حافظ الاسد، ماسکو سٹیٹ یونیورسٹی میں فزکس اور ریاضی میں پی ایچ ڈی کے طالب علم ہیں۔
اطلاعات کے مطابق 29 نومبر کو جب وہ روسی زبان میں لکھے گئے اپنے ڈاکٹریٹ کے مقالے کا دفاع کر رہے تھے، تو اسی وقت شام میں مخالف فورسز نے حلب پر حملہ کیا تھا اور بعدازاں آٹھ دسمبر کو دارالحکومت دمشق پر بھی ان کی جانب سے کنٹرول حاصل کر لینے کے بعد بشار الاسد ایک طیارے میں روس روانہ ہو گئے تھے۔