fbpx
خبریں

مدارس رجسٹریشن بل آگے پیچھے ہوا تو فیصلہ ایوان نہیں میدان میں ہوگا: فضل الرحمٰن/ اردو ورثہ

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ مدارس کی رجسٹریشن کا بل ایکٹ بن چکا ہے اور اس کا گزٹ نوٹی فکیشن کیوں نہیں ہو رہا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے منگل کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم ایوان صدر سے شکایت کرتے ہیں آپ کا دوسرا اعتراض آئینی لحاظ سے درست نہیں، ہم بھی اسی مدرسے سے پڑھے ہوئے ہیں، ایوان میں 40 سال ہم نے بھی گزارے ہیں۔ ہمارے اس مطالبے کو تسلیم کیا جائے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ایاز صادق بھی ایک انٹرویو میں کہہ چکے ہیں کہ یہ ایکٹ بن چکا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ 21’ اکتوبر کی صبح تک یہ قانون پاس ہو چکا تھا اور جوں ہی پاس ہوا، مجھ سے کہا گیا کہ دستخط کی تقریب ایوان صدر میں ہو رہی ہے اس میں شرکت کرنی ہے، لیکن 30 منٹ بعد انہوں نے کہا کہ تقریب ملتوی ہو گئی ہے۔‘

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ’28 اکتوبر کو ایک اعتراض آیا اور سپیکر قومی اسمبلی نے اسی قلمی غلط قرار دے کر اصلاح کر دی اور بل واپس بھیج دیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’آئین سراہت کے ساتھ کہتا ہے 10 میں دستخط نہ ہوئے تو وہ ایکٹ بن جاتا ہے۔‘

جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ ’اس بل کو دوبارہ ایوان میں لاکر ترمیم کرنا غیر آئینی ہوگا۔ تنظیمات مدارس کا مؤقف ہے کہ یہ ایکٹ بن چکا ہے، صدر کو دوسرے اعتراض کا حق نہیں ہے۔ صدر کا دوسرا اعتراض آئینی لحاظ سے بھی درست نہیں۔ خلائی مدارس کے لیے ہمارے حقیقی مدارس کو نظر انداز مت کریں، حالات کو خوامخوا بگاڑ کی جانب مت لے جائیں۔‘

مولانا فضل الرحمٰن کے مطابق: ’رجسٹریشن نہ کرنے سے مدارس ختم نہیں ہوں گے، آپ 100 سال رجسٹریشن نہ کریں، دینی مدرسہ زندہ اور برقرار رہے گا، آپ ہمارے بینک اکاؤنٹ نہ کھولیں، پیسے آئیں گے۔ خلائی مدارس کے لیے ہمارے حقیقی مدارس کا نظام برباد نہ کریں۔ ہم نے ایوان اور پارلیمنٹ سے اجازت لی ہے۔ ہم نے واضح مؤقف دے دیا ہے کہ یہ ایکٹ ہے، ہم اسے ایکٹ تسلیم کرتے ہیں اور نوٹی فکیشن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ہم کوئی ترمیم قبول نہیں کریں گے، آئین اور روایات کو خراب مت کریں۔ جو چیز آئین میں طے ہے اس کو ہو جانے دو، بعد میں دیکھیں گے۔‘

انہوں نے کہا ’بہت سا رے ادارے اس ایکٹ کے تحت رجسٹر ہیں لیکن صرف مدارس کو کیوں نشانہ بنایا گیا، آپ چاہتے ہیں کہ علما آپس میں لڑیں، ہم آپس میں نہیں لڑیں گے، ہم نے پہلے بھی فراخدلی دکھائی ہے۔ اب چونکہ ایکٹ بن چکا ہے، لہذا اس وقت ترمیم نہیں ہو سکتی، بعد میں اگر کوئی تجویز آگئی تو اس پر بات کر سکتے ہیں۔ لیکن ایکٹ، ایکٹ ہے۔‘

جو طے ہوا ہے ہم اسی بات پر زور دے رہے ہیں اور اس کو ہر قیمت پر حل کرنا چاہتے ہیں۔ اگر معاملہ اس سے آگے پیچھے گیا تو یقیننا پھر ایوان نہیں، میدان میں فیصلہ ہوگا۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے