پاکستان میں ٹیکس جمع کرنے والے محکمے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کراچی میں فیس لیس کسٹمز اسسمنٹ سسٹم کا آغاز کرتے ہوئے سینٹرل اپرائزمنٹ یونٹ (سی اے یو) قائم کر دیا ہے۔
اس نظام کا مقصد گڈز ڈیکلیئریشن (جی ڈیز) کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔ مرکزی اپریزل یونٹ کے لیے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں، اور 55 افسران کو وہاں تعینات کیا جا چکا ہے۔
فیس لیس کسٹمز کیا ہے؟
فیس لیس کسٹمز کے ذریعے تمام عمل آن لائن اور خودکار ہو جاتے ہیں، جس سے کسٹمز حکام اور کاروباری افراد کے درمیان براہ راست رابطہ کم ہو جاتا ہے۔
اس سے نہ صرف رشوت یا دیگر بدعنوانیوں کا امکان کم ہوتا ہے بلکہ پورے عمل میں شفافیت بھی بڑھتی ہے۔
چونکہ تمام دستاویزات اور انسپیکشن آن لائن اور خودکار طریقے سے کی جاتی ہیں، اس سے وقت کی بچت ہوتی ہے اور سامان کی ترسیل میں تاخیر کم ہو جاتی ہے۔
فیس لیس کسٹمز سسٹم کے ذریعے کاروباری افراد کو کم پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس سے انہیں تجارت کے عمل میں آسانی ملتی ہے اور وہ زیادہ موثر طریقے سے اپنے کاروبار کو چلانے میں کامیاب ہوتے ہیں۔
جب کاروباری عمل تیز اور شفاف ہوتے ہیں، تو ملک میں تجارتی سرگرمیاں بڑھتی ہیں، جو بالآخر ملکی معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔
تمام دستاویزات اور معلومات خودکار طور پر تصدیق ہو جاتی ہیں، جس سے غلطیوں کے امکانات کم ہو جاتے ہیں، اور کسٹمز حکام کے کام میں بھی تیزی آتی ہے۔
فیس لیس کسٹمز کا نظام عالمی سطح پر تسلیم شدہ طریقہ کار پر مبنی ہوتا ہے، جس سے بین الاقوامی تجارت کو فروغ ملتا ہے۔
فیس لیس کسٹمز سسٹم کی عمل داری کی تفصیلات
کسٹمز کے ترجمان محمد عرفان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا ’فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا یہ نظام وزیراعظم پاکستان کی منظوری سے نافذ کیے جانے والے ایف بی آر کے تبدیلی منصوبے کا ایک اہم حصہ ہے۔
’یہ یونٹ ساؤتھ ایشیا پاکستان ٹرمینل، کراچی میں ایف بی آر کے سی جی او نمبر 6 آف 2024 کے تحت قائم کیا گیا ہے۔
فیس لیس کسٹمز اسسمنٹ سسٹم کو تشخیص کے معیار کو بہتر بنانے اور انسانی مداخلت کو کم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، تاکہ تجارتی سہولیات میں اضافہ کیا جاسکے۔’
’تاہم، اسسمنٹ ہال میں صرف مجاز افسران کو، وہ بھی بغیر موبائل کے، داخلے کی اجازت ہوگی۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کسٹمز ترجمان کے مطابق ’سی اے یو کراچی پورٹ اور پورٹ محمد بن قاسم (پی ایم بی کیو) کے اندر تمام ٹرمینلز پر آنے والی کھیپ کا جائزہ لے گی۔ کراچی کے مختلف کلکٹریٹس میں جمع کرائی جانے والی جی ڈیز کو تشخیص کے لیے سی اے یو کو الاٹ کیا جائے گا۔
’ابتدائی مرحلے کی کامیاب تکمیل کے بعد اس سسٹم کو اندرونِ ملک کے پورٹس اور سرحدی اسٹیشنز پر بھی نافذ کیا جائے گا، اور کسٹمز کے اپریزل افعال کو کلکٹریٹس سے باہر منتقل کیے جانے کا امکان ہے۔‘
’نئے سسٹم سے کسٹمز کے کلچر اور کام میں مثالی تبدیلی آئے گی۔ درآمد کنندگان، ٹیکس دہندگان اور ٹیکس افسران کے درمیان ملاقات اور رابطوں میں واضح کمی ہوگی۔
’کرپشن کا خاتمہ ہوگا اور محصولات کی وصولی میں اضافہ ہوگا۔ اس نظام کے نفاذ کے بعد تاجروں اور صنعت کاروں کو کسٹمز ہاؤس کے چکر نہیں لگانے پڑیں گے۔
’اس پر عمل درآمد کا مقصد زیادہ سہل، آسان اور شفاف طریقے سے تجارتی سہولت فراہم کرنا ہے۔‘
کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر اور ٹیکسٹائل ٹریڈر کاوید بلوانی نے کہا ’فیس لیس کسٹمز کا نفاذ قابل تعریف ہے، اور اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اس نظام سے کرپشن کا خاتمہ ہوگا۔
’تاہم، اسی طرح کی مزید تبدیلیوں کی ضرورت ہے، کیونکہ جتنا انسانی عمل دخل کم ہوگا اور طریقہ کار جدید طرز کے مطابق ہوگا، اتنی بہتری ممکن ہے۔
’کسٹمز کے نظام میں یہ تبدیلی خوش آئند ہے، لیکن مستقبل میں مزید تبدیلیوں کے لیے سٹیک ہولڈرز کو بھی آن بورڈ لینا چاہیے، تاکہ دیگر معاملات بھی بہتری کی طرف جا سکیں۔
مجموعی طور پر، فیس لیس کسٹمز کا مقصد تجارت کے عمل کو مزید موثر اور آسان بنانا ہے، تاکہ کاروباری افراد اور حکومتی ادارے دونوں اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔