fbpx
خبریں

امید ہے جوبائیڈن عافیہ صدیقی کی بقیہ سزا معاف کر دیں گے: سینیٹر طلحہ محمود/ اردو ورثہ

امریکی قید میں موجود ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے رواں ہفتے ملاقات کرنے والے وفد نے امید ظاہر کی ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے سے قبل پاکستانی خاتون کی بقیہ سزا معاف کر دیں گے۔

 امریکہ میں تربیت یافتہ نیورو سائنس دان ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو 2010 میں امریکی شہریوں کو قتل کرنے کی کوشش سمیت دیگر الزامات کے تحت مجرم قرار دیا گیا ہے اور وہ امریکی جیل میں 86 سال قید کی سزا کاٹ رہی ہیں۔

عافیہ موومنٹ پاکستان کے گلوبل کوآرڈینیٹر محمد ایوب نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سینیٹر طلحہ محمود، سینیٹر بشریٰ انجم اور ڈاکٹر اقبال آفریدی پر مشتمل ایک وفد نے 12 دسمبر 2024 کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے امریکہ کی ایف ایم سی کارسویل جیل میں تقریباً تین گھنٹے تک ملاقات کی۔

وفد میں شامل سینیٹر طلحہ محمود نے ایک ویڈیو پیغام میں بتایا کہ ’اس دوران ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سب سے بڑی تشویش یہ تھی کہ انہیں کسی بھی طریقے سے جیل سے رہا کروایا جائے۔ انہوں نے 16 سال امریکی جیل کاٹی ہے، وہ اپنے بچوں کو بھی یاد کر رہی تھیں اور والدین اور عزیز و اقارب کو بھی یاد کر رہی تھیں۔

’ان کی تشویش تھی کہ امریکہ میں اقدام قتل کی سزا بھی 10 سال ہے، لیکن انہیں 16 سال جیل میں ہو گئے ہیں۔‘

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

طلحہ محمود نے کہا: ’ہماری یہاں بہت ساری ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ سٹیٹ آفس میں مختلف سینیٹرز اور دیگر حکام بالا کے ساتھ۔ ہم نے مقامی کمیونٹی اور ایکنا نامی ایک تنظیم کو بھی اپنے ساتھ شامل کیا کہ وہ اس کیس میں ہماری مدد کریں اور انہوں نے ہماری بھرپور مدد کی۔‘

بقول سینیٹر طلحہ: ’ایک ایسا موقع ہوتا ہے، جب جانے والا صدر بہت سارے لوگوں کو معاف کرتا ہے۔ اس وقت بھی ان کے پاس معافی کے لیے 60 سے زیادہ درخواستیں ہیں، جن میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بھی درخواست ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ڈاکٹر عافیہ کی درخواست اوپر آئے، صدر (جو بائیڈن) انہیں مہربانی کے ساتھ دیکھیں۔‘

رواں برس اکتوبر میں وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی صدر جو بائیڈن کو خط لکھ کر عافیہ صدیقی کی رہائی کی درخواست کی تھی۔

13 اکتوبر کو لکھے گئے خط میں وزیراعظم نے صدر بائیڈن سے عافیہ صدیقی کی بہن کی جانب سے معافی کی درخواست کو قبول کرنے اور انسانی ہمدردی کی بنیا پر ان کی رہائی کا حکم دینے کی درخواست کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’ان کا خاندان اور میرے لاکھوں ہم وطن اس درخواست کے لیے آپ کی مہربانی کے طلب گار ہیں۔‘

اپنے ویڈیو پیغام میں سینیٹر طلحہ محمود نے مزید کہا کہ ’سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایسا کرنے سے پوری دنیا میں امریکہ کی جانب سے مسلمانوں کے لیے ایک اچھا پیغام جائے گا۔ مسلم کمیونٹی میں بڑی تشویش یہ ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کو رہا ہونا چاہیے۔‘

ساتھ ہی انہوں نے امید ظاہر کی کہ ’اگر اللہ نے چاہا تو ڈاکٹر عافیہ جلد سے جلد عزت کے ساتھ رہا ہوں گی اور پاکستان میں اپنی باقی زندگی عزت و احترام کے ساتھ اور اپنے بچوں کے ساتھ گزاریں گی۔‘

عافیہ صدیقی پر اس وقت دہشت گردی کا شبہ ظاہر کیا گیا جب وہ امریکہ چھوڑ کر خالد شیخ محمد، جو 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے خود ساختہ ماسٹر مائنڈ ہیں، کے بھتیجے سے شادی کر کے افغانستان چلی گئیں۔

امریکہ نے 2008 میں افغان صوبے غزنی سے انہیں گرفتار کر کے ان کے قبضے سے کیمیائی اجزا کی تراکیب اور کچھ تحریریں برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا، جن میں نیویارک حملے کا ذکر تھا۔

بعد ازاں 2010 میں انہیں امریکی فوجیوں پر حملہ کرنے کے الزامات کے تحت 86 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔

دوسری جانب عافیہ صدیقی کا خاندان طویل عرصے سے یہ دعویٰ کرتا رہا ہے کہ وہ 2003 میں کراچی سے لاپتہ ہو گئی تھیں اور اس کے بعد سابق صدر پرویز مشرف کی حکومت پر الزام لگایا کہ انہوں نے عافیہ صدیقی کو خفیہ طور پر امریکی حکام کے حوالے کیا۔

سابق فوجی آمر پرویز مشرف اس وقت اقتدار میں تھے جب نائن الیون کے حملوں کے بعد پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا اتحادی بنا۔ پرویز مشرف حکومت نے درجنوں مشتبہ افراد کو گرفتار کیا اور انہیں مختلف ملکوں کے حوالے کیا، جن میں امریکہ بھی شامل ہے۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے