fbpx
خبریں

70 سالہ امریکی خاتون پر اپنے کچن سے ڈینٹل کلینک چلانے کا الزام/ اردو ورثہ

امریکی ریاست نیویارک کے جزیرے لانگ آئی لینڈ کی ایک 70 سالہ خاتون اپنے کچن میں کھانا پکانے سے کہیں زیادہ کام کر رہی تھیں اور اب اس کی وجہ سے انہیں جیل جانا پڑ سکتا ہے۔

اے بی سی سیون نیوز کے مطابق 70 سالہ گلیڈیز سیرانو کو مبینہ طور پر اپنے ایک بیڈ روم کے اپارٹمنٹ سے بغیر لائسنس کے ڈینٹل کلینک چلانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

ناساؤ کاؤنٹی کے ضلعی اٹارنی نے کم از کم ایک ایسے شخص سے بات کی ہے جو اس کلینک پر گیا تھا اور وہ ان افراد کو تلاش کر رہے ہیں جو اس عارضی کلینک کے گاہک بنے تھے تاکہ وہ سامنے آئیں۔

گلیڈیز سیرانو کو عدالت میں پیش کیا گیا اور منگل کو پولیس حراست سے رہا کر دیا گیا، تاہم انہیں اپنے مقدمے کے دوران الیکٹرانک مانیٹرنگ ڈیوائس پہننے کا حکم دیا گیا ہے۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈسٹرکٹ اٹارنی کے دفتر کے مطابق، جس فرد نے نیساؤ کاؤنٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی کے دفتر سے بات کی، انہوں نے کہا کہ انہیں ایک دانت نکالنے کے لیے گلیڈیز سیرانو کے پاس بھیجا گیا تھا، تاہم انہوں نے مبینہ طور پر ان کے پانچ دانت نکال دیے۔ انہیں خون جذب کرنے کے لیے کاغذی تولیے دیے گئے اور نمکین پانی سے منہ دھونے کی ہدایت کی گئی۔

ان سے اس علاج کے لیے دو ہزار ڈالر وصول کیے گئے۔

ایک بار جب قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کلینک کے بارے میں علم ہوا تو انہوں نے پراپرٹی پر سرچ وارنٹ جاری کیا اور سیرانو کے کچن میں ڈینٹل کلینک میں استعمال ہونے والی کرسی ملی۔

کچن کی کئی درازیں مبینہ طور پر دانتوں کے علاج میں استعمال ہونے والے آلات سے بھری ہوئی تھیں، جیسے امپریشن مولڈز، دانت نکالنے کے اوزار، ٹارٹر سکریپر اور ایک بڑا کنٹینر، جس میں کولمبیا اور ایل سلواڈور کی ایکسپائرڈ دوائیوں کی شیشیوں کے ساتھ ساتھ استعمال شدہ دانتوں کی سوئیاں موجود تھیں۔

انہیں اپارٹمنٹ میں اموکزیسیلین (Amoxicillin) کیپسول، ریلافلیکس (Relaflex) اور لیڈوکین (Lidocaine) بھی ملے۔

ناساؤ کاؤنٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی این ڈونیلی نے اے بی سی 7 کو بتایا کہ ’یہ خطرناک ہے، وہ خطرناک راستے پر چل رہی تھیں۔ آپ ان میں سے کسی ایک آلے کے منہ میں استعمال کرنے سے کسی کو متاثر کرتے ہیں اور آپ انہیں مار سکتے ہیں۔‘

سیرانو پر کسی پیشے کے غیر مجاز عمل کا واحد الزام لگایا گیا ہے۔

ڈونیلی نے مزید کہا: ’یہ بہت غیر صحت بخش اور ان لوگوں کے لیے بہت خوفناک ہے جو وہاں گئے ہوں گے۔‘

سیرانو کی عمارت میں رہنے والی ایک رہائشی نے اے بی سی سیون کو بتایا کہ انہیں ’بند‘ کر دینا چاہیے جبکہ دیگر لوگ ان کے طرزِ عمل سے زیادہ ہمدردی رکھتے ہیں۔

مریم کائی نامی ان کی پڑوسی نے نشریاتی ادارے کو بتایا: ’وہ ایک بہت اچھی خاتون ہیں۔ میں نہیں جانتی کہ وہ اسے ایک بڑی بات کیوں بنا رہے ہیں۔ انہوں نے ایل سلواڈور میں ڈگری حاصل کی ہے۔ وہ ایک بہت اچھی ڈینٹسٹ ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ سیرانو نے ان لوگوں کو سروس فراہم کی، جو شاید ہسپتال جانے سے ڈرتے تھے یا جو دانتوں کے علاج کا خرچ برداشت نہیں کرسکتے تھے۔

مریم کائی نے کہا کہ زیادہ تر لاطینی افراد ہسپتال جانے سے ڈرتے ہیں کیونکہ ان کے پاس دستاویزات نہیں ہوتیں یا یہ زیادہ مہنگا ہے، لیکن میں جانتی ہوں کہ جن لوگوں کے پاس انشورنس نہیں ہے، ان کے لیے وہ مدد حاصل کرنا کتنا مشکل ہے، جس کی انہیں واقعی ضرورت ہے۔‘

ڈونلی نے اس بات پر زور دیا کہ وہ افراد جو ممکنہ طور پر غیر قانونی طور پر ملک میں موجود ہیں یا جو دانتوں کے علاج کا خرچ برداشت نہیں کر سکتے، ان کے پاس ایسے اختیارات ہیں جن میں غیر لائسنس یافتہ پریکٹیشنر کے پاس جانا شامل نہیں ہے۔

انہوں نے کہا: ’یہاں آپشنز موجود ہیں۔ (جیسے کہ) ناساؤ یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کمیونٹی ڈینٹسٹری فراہم کرتا ہے، (اسی طرح) سٹونی بروک یونیورسٹی، نیویارک یونیورسٹی۔‘

گلیڈیز سیرانو نے خود کو بے قصور قرار دیا ہے اور انہیں اپنا پاسپورٹ واپس کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔ عدالت میں ان کی پہلی پیشی آٹھ جنوری 2025 کو ہے۔ جرم ثابت ہونے کی صورت میں انہیں چار سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے