پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے کوچ جیسن گلیسپی نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ساتھ اختلافات کے بعد دورہ جنوبی افریقہ کے لیے ٹیم کے ساتھ جانے سے انکار کرتے ہوئے قومی ٹیسٹ ٹیم کے کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
سابق آسٹریلوی بولر کو رواں سال اپریل میں دو سال کے معاہدے پر ہیڈ کوچ مقرر کیا گیا تھا، جبکہ جنوبی افریقہ کے سابق اوپنر گیری کرسٹن کو وائٹ بال کوچ مقرر کیا گیا تھا۔
اس سے قبل گیری کرسٹن نے بھی اکتوبر میں بھی اسی وجہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
پی سی بی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ گلیسپی کے استعفے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے سابق فاسٹ بولر عاقب جاوید کو ریڈ بال کا عبوری ہیڈ کوچ مقرر کیا ہے، جو گیری کرسٹن کے استعفے کے بعد وائٹ بال کے عبوری کوچ کے طور پر بھی فرائض انجام دے رہے ہیں۔
عاقب جاوید اب جنوبی افریقہ کے خلاف 26 دسمبر سے سنچورین میں شروع ہونے والی دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے پاکستانی ٹیم کی کوچنگ کریں گے۔
دوسرا ٹیسٹ تین سے سات جنوری 2025 تک کیپ ٹاؤن میں کھیلا جائے گا۔
پاکستان کرکٹ ٹیم اس وقت جنوبی افریقہ میں تین ٹی 20، تین ایک روزہ میچوں اور دو ٹیسٹ میچوں کے لیے موجود ہے۔
جیسن گلیسپی کو ستمبر میں بنگلہ دیش کے خلاف پاکستان کے 2-0 سے وائٹ واش اور ایک ماہ بعد انگلینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں اننگز سے شکست کے بعد سلیکشن پینل سے ہٹا دیا گیا تھا۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جس کے بعد پاکستان نے انگلینڈ کے خلاف اگلے دو ٹیسٹ جیت کر سیریز 2-1 سے اپنے نام کی تھی۔
اس وقت گلیسپی نے اپنے جذبات کو نہیں چھپایا تھا اور کہا تھا کہ وہ ’مایوس‘ ہیں۔
انگلینڈ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ کے دوران سکائی سپورٹس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں جیسن گلیسپی نے کہا تھا: ’میرے خیال میں وقتاً فوقتاً مایوسیاں ہوتی رہتی ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’یہ وہ نہیں تھا جس کے لیے میں نے یہ کردار قبول کیا تھا، میں مکمل طور پر ایماندار رہوں گا۔‘
انگلینڈ سیریز کے بعد جیسن گلیسپی نے پاکستان کے دورہ آسٹریلیا میں وائٹ بال کوچ کی حیثیت سے خدمات انجام دیں لیکن زمبابوے میں سیریز کے لیے انہیں یہ کام نہیں دیا گیا۔
اس کے علاوہ پی سی بی کی جانب سے اپنے سسٹنٹ ٹم نیلسن کے معاہدے کی تجدید نہ کیے جانے پر بھی گلیسپی خوش نہیں تھے۔
پاکستانی کرکٹ بورڈ کی جانب سے ماضی قریب میں کوچز کو برطرف کرنے کی ایک تاریخ رہی ہے اور گذشتہ چار سالوں میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے پاس تمام فارمیٹس میں چھ مختلف کوچز کام کر چکے ہیں۔