اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے جمعرات کو توشہ خانہ ٹو کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کر دی، تاہم دونوں ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا۔
اس کیس کی ابتدائی تحقیقات نیب نے کی تھیں۔ نیب ترامیم کی روشنی میں یہ کیس وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو منتقل کر دیا گیا تھا۔
توشہ خانہ ٹو کیس سات گھڑیوں سمیت 10 قیمتی تحائف کو خلافِ قانون پاس رکھنے اور بیچنے کے الزام پر مبنی ہے۔
خصوصی عدالت سینٹرل ون میں فرد جرم عائد ہونے کے بعد اب ٹرائل کا باقاعدہ آغاز ہو گا، جس میں گواہوں کی فہرست پیش کی جائے گی اور جرح کی جائے گی۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ستمبر 2024 میں ایف آئی اے نے ضروری تحقیقاتی کارروائی کے بعد چالان عدالت میں جمع کروایا تھا یہ کیس ایف آئی اے کے کرپشن ونگ کے پاس ہے۔ جس کے بعد کیس کی کارروائی کو آگے بڑھایا گیا تھا۔
توشہ خانہ کے معاملے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بانی عمران خان کے خلاف اب تک تین جبکہ بشریٰ بی بی کے خلاف دو ریفرنسز دائر ہو چکے ہیں۔
نیب نے توشہ خانہ ریفرنس ون میں ٹرائل کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف نیا توشہ خانہ ریفرنس رواں برس جولائی میں دائر کیا ہے۔
نیا ریفرنس ہے کیا؟
نیب کے نئے ریفرنس کے مطابق گراف واچ، رولیکس گھڑیاں، ہیرے اور سونے کے سیٹ کیس کا حصہ ہیں۔
اس میں بتایا گیا کہ تحفے قانون کے مطابق اپنی ملکیت میں لیے بغیر ہی بیچے گئے، گراف واچ کا قیمتی سیٹ بھی رکھے بغیر ہی بیچ دیا گیا۔
ریفرنس میں کہا گیا کہ نجی تخمینہ ساز کی ملی بھگت سے گراف واچ کے خریدار کو فائدہ پہنچایا گیا۔
’تخمینہ ساز کی توشہ خانہ سے متعلق ای میل آنے سے پہلے ہی گھڑی کی قیمت لگانا کروڑ کم لگانا ملی بھگت کا ثبوت ہے۔‘
نیب کی انکوائری رپورٹ کے مطابق گراف واچ کی قیمت 10 کروڑ نو لاکھ 20 ہزار روپے لگائی گئی۔ 20 فیصد رقم یعنی دو کروڑ ایک لاکھ 78 ہزار روپے سرکاری خزانے کو دیے گئے۔
نیا ریفرنس درحقیقت نیب انکوائری رپورٹ ہے، جس میں احتساب کے ادارے کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے ’دس قیمتی تحائف خلافِ قانون اپنے پاس رکھے اور فروخت کیے۔‘
پاکستانی قوانین کے مطابق ہر سرکاری تحفے کو پہلے رپورٹ کرنا اور توشہ خانہ میں جمع کروانا لازم ہے۔ صرف 30 ہزار روپے تک کی مالیت کے تحائف مفت اپنے پاس رکھے جا سکتے ہیں۔