fbpx
خبریں

چین کی تجویز کردہ مشترکہ سکیورٹی کمپنی کا قیام زیر تشکیل: حکام/ اردو ورثہ

وزارت داخلہ نے منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ترقی و منصوبہ بندی کو بتایا ہے کہ پاکستان میں مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہریوں پر حملوں کے تناظر میں چین کی تجویز کردہ مشترکہ سکیورٹی کمپنی کا قیام زیر تشکیل ہے۔

عبدالقادر گیلانی کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ترقی و منصوبہ بندی کے اجلاس میں وزارت داخلہ کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ میں چینی شہریوں پر حملوں اور سکیورٹی سے متعلق تفصیلات پیش کی گئیں۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں گذشتہ چار برس میں چینی باشندوں پر 14 حملے ہوئے، جس کے نتیجے میں 20 چینی شہری جان سے گئے جبکہ 34 زخمی ہوئے، اسی طرح آٹھ پاکستانی شہری بھی ان حملوں میں نشانہ بنے اور 25 زخمی ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق 2021 سے چینی شہریوں پر ہونے والے 14 حملوں کے سب سے زیادہ یعنی آٹھ واقعات صوبہ سندھ میں پیش آئے۔ اسی طرح دو واقعات صوبہ خیبرپختونخوا اور چار بلوچستان میں پیش آئے۔

رپورٹ کے مطابق: ’شمالی خیبرپختونخوا اور گلگت میں موجود چینی شہریوں کو زیادہ خطرہ ہے۔ شدت پسند تنظیمیں جنوبی بلوچستان میں فعال ہیں اور شمالی بلوچستان میں بھی انہیں خطرہ ہے۔‘

مزید کہا گیا کہ صوبہ سندھ کا شہر کراچی شدت پسند تنظمیوں کا مرکزی فوکس ہے، جہاں چینی شہری موجود ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’دشمن انٹیلی جنس ایجنسیاں چینی شہریوں پر حملوں کی ڈائریکٹر اور فنانسر ہیں جبکہ بلوچ لبریشن آرمی اور اسلامک سٹیٹ خراسان خصوصی طور پر چینی باشندوں کے خلاف متحرک ہیں۔‘

وزارت داخلہ کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق چین نے پاکستان میں چینی شہریوں کی سکیورٹی کے لیے مشترکہ کمپنی تشکیل دینے کی تجویز دی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے چینی باشندوں کی سکیورٹی کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ ’وزارت داخلہ کی جانب سے ہائی لیول کور گروپ تشکیل دیا گیا ہے جبکہ دور دراز علاقوں میں کام کرنے والے چینی شہریوں کو ہیلی کاپٹرز کے ذریعے منتقل کیا جا رہا ہے۔‘

رپورٹ کے مطابق مہمند، داسو، دیامیر اور دیگر منصوبے فوج کے حوالے کیے گئے ہیں جبکہ چین کی جانب سے تجویز کردہ مشترکہ سکیورٹی کمپنی کا قیام زیر تکمیل ہے۔

وزارت داخلہ کی رپورٹ میں ملک میں رواں سال جنوری سے اکتوبر تک ہونے والے تقریباً آٹھ ہزار انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کی تفصیلات بھی پیش کی گئیں۔

رپورٹ کے مطابق انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے نتیجے میں 206 شدت پسند مارے گئے جبکہ 1312 گرفتار ہوئے۔ پنجاب میں تین ہزار 882 آپریشن ہوئے جن کے دوران 23 شدت پسند مارے گئے جبکہ 304 شدت پسند گرفتار ہوئے۔ اسی طرح سندھ میں 994 آپریشن ہوئے، جن میں چار شدت پسند مارے گئے جبکہ 228 گرفتار ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں دو ہزار 807 آپریشن ہوئے، جن میں 169 شدت پسند مارے گئے اور 652 گرفتار ہوئے۔ بلوچستان میں 285 آپریشن ہوئے، جن میں 10 شدت پسند مارے گئے جبکہ 118 گرفتار ہوئے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اسلام آباد میں 16 آپریشن ہوئے اور 10 شدت پسند گرفتار ہوئے۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے