fbpx
خبریں

جنرل فیض حمید کو باضابطہ طور پر چارج شیٹ کر دیا گیا/ اردو ورثہ

پاکستان فوج نے منگل کو ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ انٹیلی جنس ادارے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے اگلے مرحلے میں ان کو باضابطہ طور پر چارج شیٹ کر دیا گیا۔

12 اگست، 2024 کو پاکستان آرمی ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی گئی تھی۔

فوج کے تعلقات عامہ کے شعبے آئی ایس پی آر نے ایک مختصر بیان میں بتایا کہ جنرل فیض پر الزامات میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، آفیشل سکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزیاں کرتے ہُوئے ریاست کے تحفظ اور مفاد کو نقصان پہنچانا، اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال اور افراد کو ناجائز نقصان پہنچنانا ں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے عمل کے دوران ملک میں انتشار اور بدامنی سے متعلق  پرتشدد واقعات میں جنرل فیض کے ملوث ہونے سے متعلق علیحدہ تفتیش بھی کی جا رہی ہے۔

بیان کے مطابق ان پرتشدد اور بدامنی کے متعدد واقعات میں نو مئی سے جڑے واقعات بھی شامل ہیں۔

’ان متعدد پرتشدد واقعات میں مذموم سیاسی عناصر کی ایما اور ملی بھگت بھی شامل تفتیش ہے۔‘

بیان کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے عمل کے دوران لیفٹیننٹ جنرل فیض کو تمام قانونی حقوق فراہم کیے جا رہے ہیں۔

کورٹ مارشل کی اقسام

 پاکستان آرمی ایکٹ کے آرٹیکل 80 کے مطابق کورٹ مارشل کی چار مختلف اقسام ہیں جن میں جنرل کورٹس مارشل، ڈسٹرکٹ کورٹس مارشل، فیلڈ جنرل کورٹ مارشل اور سمری کورٹس مارشل ہیں۔

وفاقی حکومت یا آرمی چیف کے حکم پر کسی آفسر کو فیلڈ کورٹ مارشل بلانے کا اختیار حاصل ہوتا ہے اور فیلڈ جنرل کورٹ مارشل میں کم از کم تین افسروں کا ہونا لازمی ہے۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کون کون سے جرائم پر سزائیں ہو سکتی ہیں؟

کسی بھی حاضر سروس یا ریٹائرڈ فوجی آفسر کو 35 اقسام کے جرائم پر سزا ہو سکتی ہے۔

ان جرائم میں ملک دشمنوں سے تعلق رکھنا، جس ملک میں تعینات ہوں وہاں کے رہائشیوں یا جائیداد کے خلاف سرگرمیاں، کسی کے گھر یا جگہ پر لوٹ مار کی غرض سے چھاپہ مارنا اور دیگر کئی جرائم شامل ہیں۔

کورٹ مارشل میں سزاؤں سے متعلق پاکستان آرمی ایکٹ کے آرٹیکل 60 میں تفصیلات درج ہیں۔

پاکستان آرمی ایکٹ کے آرٹیکل 60 کے مطابق جرائم کے مرتکب افراد کو کورٹ مارشل کے ذریعے مختلف سزائیں دی جا سکتی ہیں۔

کورٹ مارشل کے ذریعے سنگساری، سزائے موت، ہاتھ پاؤں کاٹنے اور عمر قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔

اس ایکٹ کے مطابق قید کی سزا 25 سال اور زیادہ سے زیادہ ایک سو کوڑے اور کورٹ مارشل کے ذریعے نوکری سے نکالنے کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔

اس کے علاوہ تمام الاؤنسز ضبط کیے جا سکتے ہیں۔

سزا معافی کا طریقہ کار

کورٹ مارشل سے سزا ہونے کے بعد وفاقی حکومت یا آرمی چیف یا بریگیڈیئر رینک کا آفسر آرمی چیف کی اجازت سے مشروط یا غیر مشروط، پوری یا کچھ سزا معاف کر سکتا ہے، مگر کوئی سزا جو حدود کے تحت دی گئی ہو، وہ نہ معاف ہو گی نہ ہی کم کی جا سکتی ہے۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے