fbpx
خبریں

آئینی بینچ: فوجی عدالتوں کے قیدیوں کو عام جیلوں میں منتقل کرنے کی استدعا مسترد/ اردو ورثہ

سپریم کورٹ کی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں زیرحراست افراد کو عام جیلوں میں منتقل کرنے کی استدعا مسترد کر دی ہے۔

سپریم کورٹ میں منگل کو فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف اپیلوں کی سماعت کے دوران نامور وکیل لطیف کھوسہ کی استدعا عدالت نے یہ کہہ کر مسترد کر دی کہ ’ملاقات کے حوالے سے اٹارنی جنرل یقین دہانی کرا چکے ہیں۔‘

ان درخواستوں کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بینچ روزانہ کی بنیاد پر کر رہا ہے۔

منگل کی سماعت میں وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث علالت کے باعث دلائل دینے کے لیے پیش نہ ہو سکے جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی استدعا پر عدالت نے سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی ہے۔

گذشتہ روز آئینی بینچ نے حکومت کی فوجی عدالتوں کو مقدمات کے فیصلے سنانے کی اجازت دینے کی حکومتی استدعا مسترد کر دی تھی۔

سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل جاوید اقبال وینس نے عدالت کو بتایا تھا کہ ’فوجی عدالتوں میں ٹرائل مکمل ہو چکے ہیں، فوجی عدالتوں کو ٹرائل کے فیصلے سنانے کی اجازت دی جائے۔‘

جسٹس مسرت ہلالی نے جواب دیا کہ ’ایسا نہیں کر سکتے۔ اگر ایسا کیا تو پھر فوجی عدالتوں کے سویلین ٹرائل کا اختیار سماعت ہی حل ہو جائے گا۔‘

اس کے علاوہ آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کو 26ویں آئینی ترمیم کے فیصلے تک سماعت موخر کرنے کی درخواست بھی خارج کر دی تھی اور سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کو درخواست پر 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے جسٹس جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسن کو کیس موخر کرنے پر کہا تھا کہ ’آپ کا کوئی پیارا زیرحراست نہیں اس لیے تاخیر چاہتے ہیں، اگر عدالت کا دائرہ اختیار تسلیم نہیں کرتے تو یہاں سے چلے جائیں۔‘

وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ ’26ویں آئینی ترمیم کالعدم ہوئی تو اس کے تحت ہونے والے فیصلے بھی ختم ہوجائیں گے۔‘

سپریم کورٹ کا سزا سنانے سے روکنے کا حکم

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سپریم کورٹ نے اپیلوں کے حتمی فیصلے تک فوجی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روک رکھا ہے۔

اس وقت 83 سویلنز فوجی تحویل میں ہیں۔ اٹارنی جنرل گذشتہ سماعت پر عدالت کو بتاچکے ہیں کہ ’103 ملزمان میں سے 20 ملزمان عید سے پہلے رہا ہو کر اپنے گھروں کو جا چکے ہیں۔ جبکہ متفرق درخواست کے ذریعے رہائی پانے والوں کی تفصیل جمع کرائی ہے۔‘

ملزمان کے وکیل اعتزاز احسن نے اس وقت عدالت میں یہ نکتہ اٹھایا تھا ’ان ملزمان کو سزا یافتہ کر کے گھر بھیج دیا گیا ہے، ایک بچے کو ٹرائل کیے بغیر سزا یافتہ کیا گیا وہ اب چھپتا پھر رہا ہے، یہ جو کچھ بھی ہوا ہے بڑا ’ہیپ ہیزرڈ‘ سا ہوا ہے۔‘

سپریم کورٹ نے گذشتہ سماعت پر اٹارنی جنرل سے فوجی عدالتوں سے تین سال تک سزا پانے والے ملزمان کی تفصیلات طلب کی تھیں۔

عدالت نے عید الفطر سے قبل ایک سال تک سزا پانے والے 20 مملزمان کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

اٹارنی جنرل نے عید الفطر پر رہا ہونے والے ملزمان کی تفصیلات سپریم کورٹ میں جمع کروائی تھیں۔

نو مئی 2023 میں ملک بھر میں فوجی تنصیبات پر حملے کے الزام میں یہ ملزمان حراست میں لیے گئے تھے۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے