وزیراعظم شہباز شریف نے گذشتہ ماہ اسلام آباد میں ’افراتفری پھیلانے، توڑ پھوڑ اور سرکاری و نجی املاک کو نقصان‘ پہنچانے والوں کے خلاف سخت کارروائی تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو پارٹی بانی عمران خان کی رہائی اور دیگر مطالبات کے لیے اسلام آباد کی جانب احتجاجی مارچ کیا تھا جسے حکومت نے 26 نومبر کی شب دارالحکومت کے ڈی چوک کے قریب ایک کریک ڈاؤن کے بعد منتشر کر دیا تھا۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں امن و امان کی صورت حال پر ایک جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ’حکومت کسی کو افراتفری پھیلا کر ملک کی تیزی سے مستحکم ہوتی ہوئی معیشت کو سبوتاژ کرنے کی سازش کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔‘
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر داخلہ سید محسن رضا نقوی، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ، مشیر وزیر اعظم رانا ثنااللہ، وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام شزا فاطمہ، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔
تاہم وزیر اعظم نے اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی کہ انتشار پھیلانے والے عناصر کے خلاف کارروائی کے دوران کسی بھی بے گناہ اور قانون کی پاسداری کرنے والے شہری کو گرفتار نہ کیا جائے۔
انہوں نے انتشار پھیلانے والوں کے خلاف ٹھوس شواہد کی نشاندہی اور ان کے خلاف ثبوت اکٹھا کرنے کے عمل کو مزید موثر بنانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے انتشار پھیلانے والوں کے خلاف قائم ٹاسک فورس کو ہر ممکن وسائل فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔
شہباز شریف نے فیڈرل پراسیکیوشن سروس کو وزارت قانون کے ماتحت لانے کی ہدایات بھی دیں۔ انہوں نے اسلام آباد جیل کو جلد مکمل کرنے اور اس مقصد کے لیے فنڈز کے فوری اجرا کو بھی یقینی بنانے پر زور دیا۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اجلاس کو اسلام آباد میں امن و امان کی صورت حال کے حوالے سے کیے گئے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔ انہیں بتایا گیا کہ اسلام آباد سیف سٹی پراجیکٹ کا دائرہ کار وسیع اور سیف سٹی کیمروں کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ اسلام آباد جیل کی عمارت اگلے سال مارچ تک مکمل ہو جائے گی۔
نومبر کے ’ناکام‘ مارچ کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے جیل میں قید بانی عمران خان کی جانب سے مطالبات کے نہ مانے جانے پر سول نافرمانی کی تحریک چلانے کا اعلان کیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے ان کے سوشل میڈیا اکاونٹ کے ذریعے انڈر ٹرائل سیاسی قیدیوں کی رہائی، نو مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی شفاف تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کا قیام نہ ہونے پر 14 دسمبر سے سول نافرمانی کی تحریک چلانے کا اعلان کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے بھی میڈیا سے گفتگو میں اس بیان کی تصدیق کرتے ہوئے ان کی کال پر عمل درآمد پر عمل کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما شعیب شاہین نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’پہلے نو مئی کو احتجاج کے دوران ہمارے خلاف سازش کر کے لیڈر سمیت رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔ پھر عام انتخابات میں اکثریت عوام کا فیصلہ مسترد کر کے غیر قانونی حکومت مسلط کر دی گئی۔
’انصاف کا راستہ روکنے کے لیے 26ویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو غیر موثر بنا دیا گیا۔ جب ہم نے احتجاج کا آئینی حق استعمال کرتے ہوئے 26 نومبر کو احتجاج کیا تو گولیاں برسائی گئیں۔ ہمارے لیے تمام راستے بند کر دیے گئے۔ اب سول نافرمانی جیسی تحریک کے علاوہ کیا راستہ ہے ہمارے پاس؟‘
شعیب شاہین نے کہا کہ ’جو سمجھتے ہیں ہماری تحریک کامیاب نہیں ہو گی وہ یاد کریں کہ حکومت کہتی تھی اٹک پل کراس کر کے دکھائیں جبر وتشدد کے باوجود نہ صرف اٹک پل کراس ہوا بلکہ ڈی چوک بھی کراس ہوا۔ لہذا مطالبات نہ مانے گئے تو خان صاحب کی مشاورت سے اگر سول نافرمانی کی تحریک چلائی گئی تو وہ بھی ضرور کامیاب ہو گی۔‘