fbpx
خبریں

شام میں پھنسے اپنے شہریوں کو نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں: پاکستانی سفارت خانہ/ اردو ورثہ

شام میں پاکستان کے سفارت خانے نے اتوار کو کہا ہے کہ وہ  پاکستانی زائرین اور شہریوں کو پناہ فراہم کرنے اور انہیں نکالنے کے لیے کام کر رہا ہے۔

شام میں حکومت مخالف فورسز کے دمشق اور دوسرے اہم علاقوں پر کنٹرول کے بعد وہاں موجود پاکستانیوں نے اپیل کی ہے کہ وہ ان کی وطن واپسی کی کوششوں میں تیزی لائے۔

یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب پاکستان کے دفتر خارجہ نے بحران سے نمٹنے والے یونٹ (سی ایم یو) کو فعال کیا ہے تاکہ شام میں پھنسے پاکستانیوں کی مدد کی جا سکے۔  

دمشق میں پاکستانی سفارت خانے نے کہا کہ وہ پاکستانی شہریوں کو اپنے زیر انتظام ایک سکول میں محفوظ رہائش فراہم کرنے اور انہیں وطن واپس بھیجنے کے لیے پروازوں کا انتظام کرنے پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔  

دمشق میں پاکستانی سفارت خانے کے ایک عہدے دار محمد نفیس نے عرب نیوز کو فون پر بتایا ’ہمارے سفیر دفتر خارجہ سے رابطے میں ہیں اور ہم پاکستانیوں کی شام سے جلد از جلد وطن واپسی کے لیے چارٹرڈ پروازوں کا انتظام کرنے پر کام کر رہے ہیں، جو نقل و حمل کی دستیابی اور فعال ہوائی اڈوں پر منحصر ہے۔‘  

نفیس نے بتایا کہ شام کے ہوائی اڈے اور اردن اور عمان کے ساتھ سرحدیں اس وقت بند ہیں، جو وطن واپسی کی کوششوں کے لیے ایک ’بڑا چیلنج‘ ہے۔  

انہوں نے بتایا کہ ’تقریباً 140 زائرین (دمشق کے قریب شہر)سیدۃ زینب میں پھنسے ہوئے ہیں، کیونکہ انہیں 10 دسمبر تک زیارت سے واپس آنا تھا، لیکن پروازوں کی معطلی اور ہوائی اڈوں کے غیر فعال ہونے کی وجہ سے وہ آگے نہیں جا سکتے۔‘

انہوں نے بتایا کہ شام میں تقریباً 1200 پاکستانی مقیم ہیں، جن میں ایک مذہبی سکول کے 58 طلبا بھی شامل ہیں۔  

’ان میں سے 250 افراد نے سفارت خانے کے فراہم کردہ فارم کے ذریعے ہم سے رابطہ کر کے پاکستان واپسی کی خواہش ظاہر کی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ کچھ پاکستانی، جو شامی شہریت رکھتے ہیں، پاکستان واپس جانا نہیں چاہتے۔  

’اس وقت شہر میں کوئی فعال ٹریفک نہیں، جس کی وجہ سے ان کے لیے سفارت خانے پہنچنا مشکل ہے یا ہمارے لیے کسی کو بھیجنا مشکل ہے، کیونکہ ٹریفک بند ہے۔‘  

انہوں نے کہا کہ مشن نے پاکستانی برادری کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور موبائل فونز کے ذریعے مشورہ جاری کیا ہے کہ وہ سفر سے گریز کریں، رابطے میں رہیں، کافی خوراک کا ذخیرہ رکھیں، اور مزید ہدایات کے لیے اپ ڈیٹس کا انتظار کریں۔  

عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے شام میں مقیم پاکستانی زائرین اور تارکین وطن نے اپنی حفاظت کے خدشات کا اظہار کیا اور ان کی فوری وطن واپسی کی کوششوں پر زور دیا۔  

پاکستان کے پاڑا چنار کے ایک زائر عبید حسن نے کہا کہ اگرچہ صورت حال اب تک پرسکون ہے، لیکن زائرین اپنی حفاظت کے بارے میں پریشان ہیں۔  

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’ہمارے گروپ میں 14 افراد شامل ہیں، جن میں خواتین بھی ہیں، اور ہمارے پاس محدود مالی وسائل ہیں اور ہوٹل میں طویل قیام کا خرچ برداشت نہیں کر سکتے۔‘

حسن نے، جو پانچ دسمبر کو شام میں زیارت کے لیے آئے تھے اور 10 دسمبر کو ایران کے لیے پرواز کرنے والے تھے،  امید ظاہر کی کہ صورت حال جلد مستحکم ہو جائے گی اور پروازیں بحال ہو جائیں گی۔

اسلام آباد کے ایک پاکستانی تارک وطن الیاس نقوی نے، جو 2000 سے سیدہ زینب میں اپنی بیوی اور دو بیٹوں کے ساتھ رہائش پذیر ہیں، فوری وطن واپسی کی خواہش کا اظہار کیا۔  

’ہم درخواست کرتے ہیں کہ ہمارا سفارت خانہ اور حکومت پاکستان جلد از جلد ہمیں شام سے نکالنے کے لیے اقدامات کرے کیونکہ ہم میں سے بہت سے افراد کے چھوٹے بچے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ سیدۃ زینب میں تقریباً 200 پاکستانی رہتے ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔  

’اگرچہ نئی فورسز نے ابھی تک لوگوں کو دھمکی نہیں دی، لیکن ہر کوئی بہت خوف زدہ ہے۔ ہم سفارت خانے جانا چاہتے ہیں، کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ وہاں زیادہ محفوظ رہیں گے اور ان کی حفاظت میں زیادہ محفوظ محسوس کریں گے۔‘  

پاکستان نے اس ہفتے کے آغاز میں شام کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کشیدگی میں کمی کا مطالبہ کیا تھا۔  




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے