fbpx
خبریں

انڈیا میں کسان مارچ روکنے کے لیے راستے پر انٹرنیٹ سروس معطل، آنسو گیس استعمال/ اردو ورثہ

انڈیا میں پولیس نے جمعے کو ان کاشت کاروں کے خلاف آنسو گیس استعمال کی جو اپنی فصلوں کی کم از کم قیمتوں کی ضمانت کا دیرینہ مطالبہ منوانے کے لیے دارالحکومت نئی دہلی کی جانب مارچ کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

انڈین کسانوں نے مؤخر کی گئی ’دہلی مارچ‘ تحریک کو دوبارہ شروع کر دیا ہے جس کا مقصد 2021 کے ڈرامائی احتجاج میں پھر سے روح پھونکنا ہے۔ 2021 میں کاشت کار ٹریکٹروں پر سوار ہو کر دارالحکومت میں داخل ہوئے۔

کسانوں کو تقریباً دو سو کلومیٹر (125 میل) شمال میں واقع شمبھو کے مقام پر روکنے کے لیے پولیس نے بھاری رکاوٹیں کھڑی کر دیں، جن میں کنکریٹ کے بلاکس اور کانٹے دار تاریں شامل تھیں۔

حکام نے مظاہرین کے درمیان رابطہ ختم کرنے کے لیے جلوس کے راستے پر موبائل انٹرنیٹ سروس بھی معطل کر دی۔ نیلے اور زرد رنگ کے جھنڈے لہراتے کسانوں نے رکاوٹوں کا کچھ حصہ توڑ دیا لیکن پولیس نے انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا۔

کسان رہنما سرون سنگھ پندھر نے صحافیوں کو بتایا کہ ’فروری میں ہم نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے چار دور کیے لیکن اس کے بعد ہمارے مطالبات پر مزید کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت ہمیں اپنے جمہوری حق کے تحت احتجاج کرنے دے۔‘

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اپنی فصلوں کے لیے قیمتوں کی ضمانت کے علاوہ، کسان کئی دیگر مراعات کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں، جن میں قرضوں کی معافی اور کئی سال پہلے حکومت کی طرف سے لی گئی زمین کا بڑھا ہوا معاوضہ شامل ہے۔

انڈیا میں کسانوں کو اپنی بڑی تعداد کی بدولت سیاسی اثر و رسوخ حاصل ہے۔ ان کا احتجاج ایسے وقت ہو رہا ہے جب پارلیمنٹ کا اجلاس جاری ہے۔

حکومتی اعدادوشمار کے مطابق انڈیا کی ایک ارب 40 کروڑ کی آبادی میں سے دو تہائی افراد زراعت پر گزربسر کرتے ہیں جو ملک کی مجموعی قومی پیداوار کا تقریباً پانچواں حصہ بنتا ہے۔

نومبر 2020 میں زرعی اصلاحات قوانین کے خلاف مظاہرے ایک سال سے زیادہ عرصے تک جاری رہے، جو وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے زرعی شعبے میں اصلاحات کی کوششوں کے لیے ایک بڑا چیلنج تھے۔

ایک سال بعد ان مظاہروں کے نتیجے میں مودی نے تین متنازع قوانین واپس لے لیے جن کے بارے میں کسانوں کا دعویٰ ہے کہ وہ نجی کمپنیوں کو انڈیا کے زرعی شعبے پر کنٹرول کرنے کا موقع فراہم کریں گے۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے