دریائے سندھ کے کنارے واقع کالا باغ پنجاب کے ضلع میانوالی کا تاریخی و قدیمی شہر ہے جہاں واقع منزل در منزل ایک ہزار سے زائد گھروں کی بے مثال تعمیر نے یہاں آنے والے سیاحوں کو دہائیوں سے اپنے سحر میں جکڑ رکھا ہے۔
لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ وقت کی دھول مٹی اور ماضی میں معمولی جبکہ 1976، 2010 کے غیر معمولی سیلابوں کے علاوہ دریائی نمی کی وجہ سے بالکل دریا کے عین اوپر کنارے پر واقع مکانوں کے جہاں خدوخال متاثر ہوئے، وہیں ان کے رنگ و روغن اڑنے کے علاوہ پھیکے بھی پڑے جس سے کالا باغ کا یہ حسین منظر کافی حد تک دھندلایا۔
دریا کے عین اوپر کنارے پر واقع مکانوں کے مکین اپنے آباؤ اجداد کے زمانے سے یہاں رہتے آرہے ہیں جن میں سے اکثریت غریب محنت کشوں اور ان لوگوں کی ہے جو اپنے آبائی اور قدیمی متاثرہ مکانات کو وسائل نہ ہونے سے کبھی رنگ و روغن نہ کروا سکتے تھے۔
تاہم اتلا پتن کالاباغ کے 55 سالہ محنت کش محمد فیروز بھی انہی لوگوں میں سے ایک ہیں جو اپنے دو بیٹوں اور بیوی سمیت دریائے سندھ کے عین اوپر پرانے اسی آبائی مکان میں رہتے ہیں جو خوش قسمتی سے پانچ سو سے زائد ان مکانات میں شامل ہے جن پر حال ہی میں ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن آف پنجاب کی جانب سے ایک منصوبے کے تحت کالا باغ میں مذکورہ گھروں پر پینٹ اور ویدر شیٹ کیا گیا ہے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فیروز کے مطابق اتلا پتن کے دیگر گھروں کی طرح ان کے گھر کے رنگ و روغن بھی ماضی کے سیلابوں اور دریائی نمی سے بالکل اتر چکے تھے جبکہ وسائل نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنے گھر کو کبھی رنگ و روغن نہ کروا سکتے تھے۔
لہذا اس صورت حال کے پیش نظر وہ ٹی ڈی سی پی کے اس اقدام سے انتہائی خوش نظر آتے ہیں کیونکہ ویدر شیٹ کے بعد ایک تو ان کے بچوں کو یہ پرانا گھر نیا نیا لگ رہا ہے دوسرا ایک ہی قسم کا پینٹ ہونے سے یہاں امیروں غریبوں کے گھر ایک ہی رنگ میں رنگ چکے ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ سہولت ان کو آسانی سے مفت میں مل گئی ہے۔
اس کے علاوہ ٹورازم آفیسر میانوالی جلیل خٹک کے مطابق محکمہ ٹورازم پنجاب کی جانب سے سیاحوں کے لیے کالا باغ کی خوبصورتی اجاگر کرنے اور پرکشش بنانے کے لیے دو کروڑ سے زائد لاگت کے منصوبے کے تحت پس منظر کو سامنے رکھتے ہوئے دریائے سندھ کی جانب سے سامنے نظر آنے والے مکانات پر مشتمل ایک کلومیٹر سے زائد ایریا میں قیمتی اور معیاری ویدر شیٹ، سکائی کلر اور نیوی بلیو رنگ میں کیا گیا جس سے اب کالا باغ کی سحر انگیزی اور سیاحوں کی دلچسپی میں اضافہ ہوا ہے۔