fbpx
خبریں

ویت نام: سات کروڑ سے زائد بائیکس کو الیکٹرک سے بدلنے کی کوشش/ اردو ورثہ

ویت نام کے دارالحکومت ہنوئی میں پیٹرول پر چلنے والی دو پہیوں کی سواری کو الیکٹرک بائیکس سے تبدیل کرنے کی کوشش جاری ہے۔

ہنوئی میں کام کرنے والے 19 سالہ ای بائیک ٹیکسی ڈرائیور فونگ خیک کا کہنا ہے کہ ’جب میں پیٹرول سے چلنے والی گاڑیوں کے پاس چوراہوں پر رکتا ہوں تو دل کرتا ہے کہ اشارہ توڑ دوں۔ پیٹرول کی بُو کی وجہ سے میں وہاں رکنا نہیں چاہتا۔‘

سموگ اور آلودگی سے نمٹنے کے لیے جین زی (جنریشن زی) میں ای بائیکس کا استعمال معاون ہو سکتا ہے لیکن کچھ مسائل بھی موجود ہیں۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نگوئین ڈوک ہنوئی میں ایک تعمیراتی ورکر ہیں اور اپنے کام پر آنے جانے کے لیے بائیک ٹیکسی کا استعمال کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں ’ای بائیکس اچھی نہیں لگتیں۔

’اس پر سواری آرام دہ نہیں اور پہاڑی علاقوں میں یہ غیر محفوظ ہیں۔ پیٹرول اور مینوئل بائیکس زیادہ آسان اور محفوظ ہیں۔ بہت سے پیٹرول پمپس بہتر سروس دے رہے ہیں۔ مزید یہ کہ پیٹرول بائیکس پر سامان لے کر جانا زیادہ آسان ہے۔‘

فونگ خیک نے بھی کچھ مسائل کی نشاندہی کی۔ انہوں نے بتایا کہ ’ہنوئی شہر کے اندر چارجنگ سٹیشنز بہتر ہیں۔ شہر کے اندر وہ ہر جگہ موجود ہیں، البتہ الیکٹرک سواری کو چارج کرنا خاصا سست اور تکلیف دہ عمل ہے۔ مکمل بیٹری چارج کرنے میں تین گھنٹے لگ جاتے ہیں۔‘

ماہرین کا ماننا ہے کہ ویت نام کے شہریوں کو ای بائیکس کی طرف راغب کرنا بذات خود ایک وقت طلب عمل ہو گا لیکن اگر ایسا ہو بھی جائے، تب بھی سڑکوں کا موجودہ نیٹ ورک تبدیل کیے بغیر کام نہیں بنے گا۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے