سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسلام آباد احتجاج میں جان سے جانے والوں کا مقدمہ اقوام متحدہ لے کر جائیں گے۔
تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ پر شیئر کی گئی ایک پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ ’اسلام آباد قتل عام کے شہدا کا سن کر انتہائی رنجیدہ ہوں۔ دورِ حاضر کے جنرل ڈائر نے جلیانوالہ باغ کی تاریخ دہرائی۔ ان شہیدوں کا خونِ ناحق ضائع نہیں جائے گا، ہم ان شہدا کا مقدمہ اقوام متحدہ سمیت ہر فورم تک لے کر جائیں گے۔‘
انہوں نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ ’غیر جانبدار جوڈیشل کمیشن بنا کر اس قتل عام کی تحقیقات کروائی جائیں اور قتل عام کا حکم دینے والے اور اس میں ملوث عناصر کو سخت ترین سزائیں دی جائیں۔‘
سابق وزیراعظم، جو اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں، کے اکاؤنٹ سے کی گئی پوسٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’پرامن احتجاج ہر پاکستانی کا بنیادی حق ہے اور وہ پاکستان میں کہیں بھی کیا جا سکتا ہے۔ حقیقی آزادی کی تحریک ان ہتھکنڈوں سے رکنے والی نہیں، میں پیچھے ہٹوں گا نہ ہی پاکستانی قوم۔ اگر ہم نے آج ہار مان لی تو پاکستانی قوم کا کوئی مستقبل نہیں ہو گا-‘
انہوں نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ’نو مئی کو بھی ہمارے 25 کارکنان کو شہید کیا گیا اور اس بار بھی پرامن مظاہرین کو گولیاں مار کر خون کی ہولی کھیلی گئی اور درجنوں شہریوں کو شہید کیا گیا جو کہ بدترین ڈکٹیٹرشپ میں بھی نہیں کیا گیا۔
’ہماری کال پر لاکھوں پاکستانی تمام تر رکاوٹوں، گرفتاریوں اور دھمکیوں کے باوجود آئینِ پاکستان و جمہوریت کی بحالی اور سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ لے کر اسلام آباد پہنچے لیکن ان پرامن لوگوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے۔ اس بار شیلنگ اور ربڑ بلٹس سے آگے بڑھ کر سنائپرز اور دیگر جان لیوا اسلحے سے قتل عام کیا گیا جو ڈیتھ سرٹیفیکیٹس میں بھی سامنے آ چکا ہے۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عمران خان کی پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ ’میں مطالبہ کرتا ہوں کہ شہدا اور زخمیوں کے حوالے سے اسلام آباد اور راولپنڈی کے ہسپتالوں کا ڈیٹا جلد از جلد پبلک کیا جائے اور تمام ہسپتالوں اور سیف سٹی کی CCTV فوٹیج محفوظ کی جائے تاکہ نو مئی کی طرح شواہد غائب نہ کیے جا سکیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں نے اپنی پارٹی اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو ہدایات دی ہیں کہ شہدا کے لواحقین اور زخمیوں کی دیکھ بھال اور ان کی فلاح و بہبود کی ذمہ داری لیں- جو لوگ لاپتہ ہیں ان کی بازیابی کے لیے تمام توانائی خرچ کریں اور جو لوگ گرفتار ہیں ان کے مقدمات کی پیروی کرنے والے وکلا کی ٹیمز کی حوصلہ افزائی کریں۔
’اسلام آباد قتل عام کے خلاف پشاور میں شہدا مارچ کا انعقاد کیا جائے اور پارلیمنٹ کا سیشن جلد از جلد بلا کر قرارداد پیش کی جائے۔‘
عمران خان کا اپنی ایکس پوسٹ میں مزید کہنا تھا کہ ’علی امین، بشریٰ بی بی، عمر ایوب، خالد خورشید، عالیہ حمزہ، شاہد خٹک، نوجوان لیڈرز سمیت مارچ کی قیادت کرنے والے تمام سینئیر اور جونئیر پارٹی ممبران، ممبران اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز کو سراہتا ہوں۔‘